ایک نیوز نیوز: پاکستانی فلم کے معروف اداکارعلی اعجازکو مداحوں سے بچھڑے 4 برس گرز گئے ۔
تفصیلات کے مطابق اداکارعلی اعجاز 1941 میں لاہور میں پیدا ہوئے، اپنے بچپن کے دوست معروف مزاحیہ اداکار منور ظریف کے ذریعے فنی دنیا میں قدم رکھا۔ 1960 کی دہائی میں ایک ایسے وقت منظرِ عام پر آئے جب پاکستان میں تھیٹر کا بول بالا تھا۔
1964 میں لاہور سے ٹی وی کا آغاز ہوا تو اطہر شاہ خان کا لکھا ہوا سلسلے وار کھیل ’لاکھوں میں تین‘ لائیو پیش کیا جانے لگا جس کے تین مرکزی کرداروں میں ایک علی اعجاز نے نبھایا۔ اس کھیل میں ان کے منفرد کردار نے انھیں خاصی مقبولیت دی، ٹی وی پلے ’دبئی چلو‘ اور خواجہ اینڈ سنز میں بوڑھے کے کردارنے تو علی اعجاز کی شہرت کو چار چاند لگا دیئے۔
ٹی وی اور اسٹیج کے بعد علی اعجازفلم انڈسٹری میں آئے اور اپنی جاندار اداکاری کی وجہ سے فلم نگری میں بھی چھا گئے ، اداکار خاور رفیع ننھا کے ساتھ ان کی جوڑی فلموں میں بے حد مقبول ہوئی ، ان کی مشہور فلموں میں انسانیت، لیلیٰ مجنوں، وحشی جٹ، چور مچائے شور، صاحب جی اورجوڑا قابل ذکر ہیں۔
علی اعجاز کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے14 اگست1993 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا ۔
18 دسمبر2018ء کو علی اعجاز حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال کر گئے لیکن وہ اپنے منفرد کرداروں کی وجہ سے آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔