ایک نیوز:رانی پور میں پیر کی حویلی پر گھریلو ملازمہ پر تشدد اور ہلاکت کے معاملے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نوشہروفیروز نے فاطمہ کی قبرکشائی کی اجازت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سول جج کنڈیارو کو مجسٹریٹ مقرر کر دیا،کیس کی مزید تحقیقات کیلئے بنائی جانے والی ٹیم نے کمسن فاطمہ کےگھر کا دورہ کیا،ٹیم میں اے ایس پی گمبٹ, سی ٹی ڈی سمیت دیگر افسران شامل تھے۔
تحقیقاتی ٹیم نے فاطمہ کے گھر میں دفن کے گئے کپڑوں کو تحویل میں لیا،کمسن فاطمہ کے کپڑوں کو تدفین سے قبل گھر کے احاطے میں دفن کیا گیا تھا،رانی پور کے بااثر پیر اسد شاہ کی حویلی میں 10سالہ بچی فاطمہ فرڑو کے مبینہ قتل کے واقعے کے خلاف سندھ بھر کے صحافیوں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور دیگر نے ایس پی آفس میں احتجاجی دھرنا دیا۔احتجاجی دھرنے کی قیادت ذوالفقار خاصخیلی،شوکت نوناری،اظہر گل،سڑکی غلام حسین،چانگ خان،محمد سولنگی اور دیگر نے کی،احتجاجی دھرنے میں پیر اسد شاہ کی حویلی میں مبینہ طور پر قتل ہونے والی بچی فاطمہ فرڑو کے والدین بھی شریک ہوئے۔
شو کت نوناری نے کہا کہ رانی پور واقعے کی پہلی ایف آئی آر مسترد کرکے سرکاری مدعیت میں نئی ا یف آئی آر درج کی جائے،رانی پور واقعے میں ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے تک احتجاج جاری رکھا جائے گا ،بااثر پیر اسد شاہ کی حویلی میں بچی کا قتل گھناؤنے جرم کا واقعہ ہے۔
ایس ایس پی میر روحل کھوسو نے بھی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات تمام پہلوؤں کو سامنے رکھ کر کی جارہی ہے،رانی پور واقعے میں موت کی شکار بچی کی قبر کشائی کے لیے عدالت سے اجازت حاصل کی ہے،بچی کے موت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے پر مجرم ثابت ہونے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی،رانی پور واقعہ ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے کسی مجرم کو نہیں چھوڑیں گے،موت کی شکار بچی کے ساتھ 100 فیصد انصاف کیا جائے گا۔
جماعت اسلامی ضلع خیرپور کے امیر ڈاکٹر ممتاز حسین سہتو نے بھی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قاتل ڈاکو چور اور لٹیرے سرعام گھوم رہے ہیں امن امان کی صورتحال خراب ہے،سکھر میں سینئر صحافی جان محمد مہر قتل ہوا احمد پور میں اصغر کھنڈ قتل ہوا،رانی پور میں بچی فاطمہ موت کا شکار ہوئی سندھ میں امن چاہتے ہیں،سندھ بھر سے دھرنے میں آنے والے صحافی سوشل ورکر اور دیگر اپنے ہاتھوں میں بینر اٹھاکر لے آئے تھے،جماعت اسلامی کے کارکنوں نے دھرنے میں شرکت کے دوران بدامنی کے خلاف نعرے بازی کی،ایس ایس پی میر روحل کھوسو کی جانب سے ملزمان کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے کے اعلان پر دھرنے میں شریک افراد نے دھرنا ختم کیا.