پولیس چھاپے کے دوران بھینسیں اور زیورات ساتھ لیجانے کا کیس، عدالت کا بڑا فیصلہ

پولیس چھاپے کے دوران بھینسیں اور زیورات ساتھ لیجانے کا کیس، عدالت کا بڑا فیصلہ

ایک نیوز: پولیس چھاپےکےدوران شہری محمد عمران کی بھینسں، نقدی اور سونا لے جانے کےکیس کو منگل 22 اگست تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس چھاپےکےدوران شہری محمد عمران کی بھینسیں، نقدی اور سونا لے جانے کےکیس  کی سماعت ہوئی۔جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری محمد عمران کی درخواست پر سماعت کی۔

پولیس  کا کہنا ہےکہ عمران کو 7 تاریخ کو گرفتار کیا گیا، عمران ایک پورا گینگ چلاتا ہے، عمران بذات خود چوری کے کیس میں نامزد ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہر ریڈ غیر قانونی ہوگا جب تک سیفٹی گارڈز کا خیال نہیں رکھیں گے۔ہم پولیس کو کیسے کھلا چھوڑ سکتے ہیں کہ وہ چادر چار دیواری کا خیال نہ کرے۔ْ

جسٹس راحیل کامران  نے کہا کہ غیر قانونی چھاپہ مارنے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں ۔یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پولیس چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرے اور عدالت خاموش رہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ پولیس میں بھی کچھ برے لوگ ہوں گے مگر پولیس کو بدنام کیا جا رہا ہے۔پولیس مین بہت اعلی اور فرض شناس آفیسر بھی موجود ہیں۔پولیس میں بہتری کے لیے متعدد پائلٹ پراجیکٹس جاری ہیں،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ آپ نئی تجاویز کے ساتھ معاملہ کابینہ کو بھجوائے ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عمران کے خلاف ابھی تک کوئی کیس انہوں نے پیش نہیں کیا۔عدالت نےپولیس کو ہدایات کی کہ اگر آپ بیرونی احتساب نہیں چاہتے تو آپ کو اندرونی احتساب کرنا ہوگا جس کے بعد کیس کو منگل 22 اگست تک ملتوی کر دیا گیا۔