دریائےستلج بپھرگیا،پانی کی سطح بلند،35سالہ ریکارڈٹوٹ گیا

دریائےستلج بپھرگیا،پانی کی سطح بلند،35سالہ ریکارڈٹوٹ گیا
کیپشن: دریائےستلج بپھرگیا،پانی کی سطح بلند،35سالہ ریکارڈٹوٹ گیا

ایک نیوز: دریائے ستلج ایک بار پھر بپھر گیا،ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح 22 فٹ تک بلند ہونے سے35سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،سیلابی پانی دفاعی بند و زمینی راستہ توڑ کر کمال پورہ و عزیزہ آباد کے گھروں میں داخل ہوگیا جس سے لوگ  محصور ہوکررہ گئے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کی طرف سے  دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے کے بعد 35 سالہ تاریخ کی سب سے بڑی طغیانی آ چکی ہے،درجنوں دیہات زیرآب آنے سے ان کا زمینی راستہ بھی منقطع ہو چکا ہے،دریائے ستلج میں پانی کی سطح ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 22 فٹ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 1لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔

بھارت کی طرف سے ہریکے ہیڈ سے آڑھائی لاکھ سے زائد کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد قصور کے درجنوں سرحدی علاقے کمال پورہ ، عزیزہ اباد ، فتی والا ، بھکی ونڈ، کالو واڑا اور دھوپ سڑی مکمل پانی میں ناصرف ڈوب چکے ہیں بلکہ ان راستہ بھی منقطع ہو چکا ہے،لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں،آج صبح ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک پانی آنے سے ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں گھروں میں محصور لوگ کھلے آسمان تلے انتظامیہ اور کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ لوگوں نے ضلعی انتظامیہ سے ریسکیو آپریشن میں تیزی لانے کے ساتھ ساتھ موٹر بوٹس بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح 22 فٹ سے بھی تجاوز کرنے سے مین سیہجرہ روڈ و دیگر دیہاتوں کے راستے منقطع ہونے سے انتظامیہ کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ سیلابی ریلے سے 25 ہزار ایکڑ کے قریب کھڑی فصلیں پانی کی نظر ہو چکی ہیں۔

قصور/دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال،35سالہ ریکارڈٹوٹ گیا

قصور کے مقام پر دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال 35 سالہ تاریخ کا ریکارڈ ٹوٹ گیا،1988 کے بعد ستلج میں ایک لاکھ 40 ہزار کیوسک پانی فیروز پور ہیڈ پر ریکارڈ کیا گیا،بھپرے ستلج سے گاؤں آلاکے اور جمعے والا کا کئی فٹ چوڑا بند ٹوٹ گیا،بے رحم موجیں گاؤں کا درمیانی 20 فٹ چوڑا راستہ بھی بہہ لے گئیں،بند ٹوٹنے سے پانی فصلوں میں داخل، جمعے والا گاؤں بھی ڈوبنے کا خدشہ ہے،ستلج میں آئندہ چند گھنٹوں میں مزید پانی کی آمد ، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کاالرٹ جاری

 پی ڈی ایم اےکا کہنا ہے کہ قصور کے مقام پر دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال ہائی لیول کے سیلاب میں بدل سکتی ہے،ہریکے بھارت سے 2 لاکھ 40 ہزار کیوسک پانی چھوڑا گیا جو چند گھنٹوں میں گنڈا سنگھ والا پہنچے گا ۔

اوکاڑہ/ دریائے ستلج کی سیلابی صورتحال 

 ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ذیشان حنیف کا کہنا ہے کہ اوکاڑہ میں  دریائے ستلج کے مقام پر پچھلی دفعہ 82 ہزار کیوسک پر کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا،کل صبح تک 2 لاکھ کیوسک پانی کا ریلہ گزر ے گا،127 گاؤں متاثر ہو سکتے ہیں،ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے،لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے ہم نے دیگر اضلاع سے ورکرز اور بوٹس منگوائی ہے،خانیوال، فیصل آباد، جھنگ،اور ملتان سے  ریسکیو جوان اور بوٹس منگوا لئے ہیں۔150 ریسکیو جوان اوکاڑہ سے پہلے ہی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں،ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو ظفر اقبال ہوں گے۔

کہروڑپکا/ دریائےستلج میں پانی کی سطح بلند،آبادیوں کاشدید خطرہ

بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعد کہروڑپکا میں اطراف کی آبادیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے مقامی آبادی کو دریا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جس میں کئی غریب، معذور اور نادار لوگ بھی شامل ہیں۔ مہاراں پتن، چڑھوئے والے پتن اور کنڈ احمد حسن کی آبادی پریشان ہے۔ 

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ شہریوں کی نقل مکانی کا عمل تاحال شروع نہیں کیا گیا،حفاظتی کیمپس کے نام پر  صرف ایک بینر موجود ہے،انتظامیہ اور ریسکیو عملے کا کوئی اہلکار بھی موجود نہیں۔

جہلم /منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند

ضلعی انتظامیہ  کاکہنا ہے کہ منگلا ڈیم سے پانی کا اخراج بڑھایا جا چکا ہے،گزشتہ رات سے 15سے20ہزار کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے،تاہم دریائے جہلم میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے،دریا میں کسی قسم کی کوئی سیلابی صورتحال کا سامنا نہیں۔

ڈپٹی کمشنر کپٹن ر سمیع اللہ فاروق کی جانب سے سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کرلیئے گئے ہیں،ریسکیو 1122 ،سول ڈیفنس ،محکمہ ہیلتھ ،اورمیونسپل کمیٹی کے عملہ کو الرٹ جاری کردیا گیا ہے،دریا سے ملحقہ علاقوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایات جاری کردی گئی ہے۔

واپڈا احکام کا کہنا ہے کہ ڈیم میں پانی کا بہاؤ بڑھنے کی صورت میں سپل وے کے گیٹ کھولے جائیں گے،تاہم منگلا ڈیم میں ابھی  سطح لیول سے پانی کم پر ہے۔ 

شکرگڑھ /دریائے راوی,نالہ اوج ,بئیں,ڈیک ,بسنتر میں طغیانی 

شکرگڑھ میں دریائے راوی،نالہ اوج،نالہ بئیں،نالہ ڈیک اور نالہ بسنتر میں طغیانی سے نشیبی علاقوں کا زراعی رقبہ زیر آب ہے،جن میں دھاریوال ٹھڈوال اور جھن مان سنگھ کے علاقے شامل ہیں،نالہ بئیں میں طغیانی سے چک ناہرہ کا زمینی  کٹاؤ ہو رہا ہے جس سے مکینوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

شکرگڑھ  میں دریائے راوی جسڑ کے مقام پر اس وقت پانی کا بہاؤ 25ہزار کیوسک ہے،نالہ بئیں میں طغیانی ہے،پانی کا بہاؤ 1200 کیوسک ہے،نالہ بئیں میں طغیانی سے چک ناہرہ سلیائیں،چک جیمل، چک ٹلہ،سکمال کوٹھے ، اگور، بھوپال پور کے زمینی راستے کا کٹاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے،ایک ہفتے میں 12سے زائد اینٹی مائنز ٹینک برآمد ہوئے ہیں جن کو بی ڈی ایس نے نکارہ بنا دیا ہے،ہنگامی صورتحال ہے ضلعی انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے متحرک ہے۔