ایک نیوز:اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق ایم این اے علی نواز اعوان کے بھائی عمر نواز کی بازیابی سے متعلق کیس میں سیکرٹری داخلہ ودفاع ،چیف کمشنر ، آئی جی، تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت عالیہ میں عمر نواز کی عدم بازیابی پر سیکرٹری داخلہ ، دفاع اور آئی جی کے خلاف توہین عدالت درخواست پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اس دوران بابر اعوان نے عمر نواز کے لاپتہ ہونے سے متعلق ریکارڈ پڑھ کر سنایا،بابر اعوان نے عمر نواز کی بازیابی متعلق ہائیکورٹ کا آرڈر بھی پڑھ کر سنایا ۔
بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ 7 سماعتیں ہو چکی ہیں لاپتہ عمر نواز کی بازیابی نہیں ہوسکی،عدالت نے حکم دیا لیکن عمر نواز کو ابھی تک عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، ہائیکورٹ کے پاس اختیارات ہے عدالتی حکم نا ماننے پر کارروائی کر سکتی ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر صاحب یہ تسلیم شدہ ہے کہ کسی بھی شہری کو لاپتہ نہیں کیاجا سکتا ،قانون بڑا واضع ہے اگر کسی نے جرم کیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق ہی کارروائی ہو سکتی ہے، آپ کی ایف آئی آر کا اندراج ہو چکا پولیس تحقیقات کر رہی ہے اس تناظر میں توہین عدالت کی کارروائی کیسےہو سکتی ہے؟
وکیل نے کہا کہ عمر کے بڑے بھائی سابق ایم این اے ہیں ان کا صرف یہ قصور ہے ابھی تک پریس کانفرنس نہیں کی،یہ ایک پیٹرن بن چکا ہے کسی کو اٹھاؤ لوگوں کے گھر فیملیز کو تنگ کرو ، ایسی صورت میں کیا کوئی آنکھیں بند کر سکتا ہے عدالت نے بھی اس کو دیکھنا ہے۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ،دفاع چیف کمشنر ، آئی جی، تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت28اگست تک ملتوی کردی۔