پاک ،انڈیا محدود ایٹمی جنگ کا مطلب دو ارب ہلاکتیں ، فوڈ چین تباہ

pak india nuclear war
کیپشن: pak india nuclear war

ایک نیوز نیوز: رٹگرز یونیوسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ اور روس کے درمیان ایٹمی جنگ ہوئی تو 5 ارب اور پاکستان اور انڈیا ے درمیان ایٹمی جنگ ہوئی تو 2 اموات ہو جائیں گی۔

انڈیپینڈنٹ نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ خواہ وہ محدود پیمانے پر بھی کیوں نہ ہو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ دنیا بھر میں دو ارب لوگ ہلاک اور عالمی سطح پر خوراک کی ترسیل کے نظام میں رکاوٹ پیدا ہو جائے گی۔

سائنس دانوں نے ایٹمی صلاحیت کے حامل ممالک کے حوالے سے تین ممکنات کا تجزیہ کیا ہے۔ ان ملکوں کے پاس وہ جنگی صلاحیت موجود ہے جو دنیا بھر میں مصائب اور اموات کا سبب بن سکتی ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خود ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کے علاوہ اس طرح کی لڑائیوں سے عالمی موسم متاثر ہو گا جس سے قحط پڑ جائے گا۔

سائنس دانوں کی تحقیق کے ہولناک نتائج ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مکمل ایٹمی جنگ کا خطرہ سرد جنگ کے بعد سے کہیں بڑھ کر پیدا ہو چکا ہے۔ یورپ میں یوکرین اور روس کے درمیان کھلی جنگ ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں امریکہ اور روس اور امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی پیدا ہو چکی ہے۔

سائنس دانوں نے ایک فرضی صورت حال پر غور کیا جس میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ گئی اور دونوں نے ایک دوسرے کے شہری مراکز کو 100 سے250  کلو ٹن کے ایٹمی ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔

رٹگرز یونیورسٹی کے محققین کی تحقیق میں پتہ چلا کہ اس صورت میں دھماکوں، آگ اور تابکاری کی وجہ سے صرف جنوبی ایشیا میں 12 کروڑ 70 لاکھ لوگ مارے جائیں گے۔

امریکی اور روس کے درمیان بڑی جنگ ہوئی تو اس میں دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی ختم ہو جائے گی۔

رٹگرز یونیوسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنسز کے پروفیسر، سائنسدان اور تحقیق کے مصنف ایلن روبوک کے مطابق ’یہ ایک انتباہی قصہ ہے کہ کوئی بھی جوہری ہتھیاروں کا استعمال دنیا کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ ان لڑائیوں کے نتیجے میں پوری دنیا میں فصلوں کی پیداوار کم ہو جائے گی۔  جس کی وجہ ایٹمی دھماکے آگ کے وہ طوفان برپا کریں گے جو فضا میں ایسی کاربن پیدا کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے سورج کی روشنی زمین تک نہیں پہنچ پاتی ہے۔ 

اس تحقیق کی بدولت سائنس دانوں نے پہلی بار قحط اور سورج کی روشنی زمین تک نہ پہنچنے سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیمانے کا حساب کتاب لگایا ہے۔

ان وجوہات کی بنا پر اموات کی تعداد ایٹمی دھماکوں سے ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں بڑھ کر ہو گی۔