ایک نیوز: تحریک انصاف کے صدرچودھری پرویزالٰہی اوران کے بیٹے مونس الٰہی کی سپین میں متعدد بے نامی جائیدادنکل آئی۔سپین حکام کا نیب کو جواب موصول ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق نیب لاہورنے پرویزالٰہی خاندان کیخلاف کرپشن، لوٹ ماراورناجائز طریقے سے بنائی گئی جائیدادوں کی جاری تحقیقات کیلئے سپین کے حکام کو خط لکھا تھا،جہاں سے نیب لاہورکو جواب موصول ہو گیا۔
سپین حکام کے جواب کے مطابق چودھری پرویز الٰہی کےبیٹے مونس الٰہی نے حالیہ دنوں میں سپین میں 40کروڑ کی جائیدادیں اور دیگر اثاثہ جات خریدے ۔جن میں تین پارکنگ پلازے اورایک سٹوریج ہال بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق پتہ چلا ہے کہ بارسلونا میں بارسلو نامی ہوٹل بھی چودھری پرویز الٰہی خاندان کی ملکیت ہے جبکہ ایک اورملٹی سٹوری پلازہ بھی چودھری پرویز الٰہی فیملی کا بتایا جاتا ہے جس کا کیئرٹیکرثاقب طاہر نامی شخص کو مقرررکھا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی خاندان کیناری جزیروں پر بھی مختلف پرانی تعمیر شدہ عمارتوں، پلازوں اور پھلوں کے باغوں کا مالک بتایا جاتا ہے۔
سپین حکام کی طرف سے نیب کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چودھری مونس الٰہی کے پاس سپین کا رہائشی پرمٹ ہے جس کی بنیاد پر ساری سرمایہ کاری کی جاتی ہے، بارسلونا میں ’’23 سی ڈی جوزف پلا08019 اور کمرشل سنٹر دیاگونل مار کے سامنے والا اپارٹمنٹ بھی مونس الٰہی کے زیر استعمال ہے اور دسمبر 2022سےمونس الٰہی انہی دو اپارٹمنٹس پر رہ رہے ہیں۔
ہسپانوی حکام کے مطابق مونس الٰہی نے حالیہ دنوں میں بینک لیز پر 250 ٹیکسی گاڑیاں لے کر بارسلونا میں ٹیکسی سروس بھی شروع کی ہے۔ثاقب طاہر اور چودھری امتیاز لوران سپین میں چودھری پرویز الٰہی فیملی کے فرنٹ مین بتائے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ صحت پنجاب کے نائب قاصد نواز بھٹی اورایک بیروزگار طالب علم مظہرعباس کے نام پر رحیم یارخان شوگرملزکے 48 کروڑ کے شیئرز سامنے آئے ہیں، بعدازاں ان شیئرز کو چودھری مونس الٰہی کے نام پرمنتقل کیا گیا۔اس کے علاوہ رحیم یار شوگر ملزم کے 26 کروڑ کے شیئرزدو ڈمی کمپنیوں می کیپیٹل اور31اسٹیٹ کے نام پر منتقل کیا گیا، یہ دونوں ڈمی کمپنیاں بھی چودھری پرویز الٰہی فیملی کی ملکیت بتائی جاتی ہیں۔ نئے شواہد سامنے آنے پر نیب نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ اینٹی کرپشن پنجاب بھی چوھدری پرویز الہٰی کے متعلق ایک ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے بارہ کروڑروپے رشوت لینے کے واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔جلد مذید حقائق منظرِعام پہ آنے والے ہیں۔