ایک نیوز: نادرا نے مقامی سطح پر تیار کیا جانے والا انگلیوں کے نشانات (فنگر پرنٹس) سے شناخت کا جدید ترین خودکار نظام ’نادر اے ایف آئی ایس‘ متعارف کرادیا گیا۔
سہولت کے اجرا کے بعد نادرا دنیا کی ان مایہ ناز کمپنیوں کی صف میں شامل ہو گیا ہے جو سول مقاصد کے لئے یہ شناختی نظام تیار کر رہی ہیں۔ “نادر” کے نام سے متعارف کرایا جانے والا یہ سسٹم نادرا کے لئے قابل ذکر خدمات میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جس نے اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جدید ترین سسٹم تیار کیا ہے جو ٹیکنالوجی کے میدان میں نادرا کی جدت آمیز مصنوعات میں ایک شاندار اضافہ ہے۔نادرا کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اس نے شناختی امور، بائیومیٹرکس، بارڈر کنٹرول اور ای گورننس کے میدان میں ہمیشہ نئے رجحانات متعارف کرائے ہیں جبکہ ڈیجیٹل شناخت، اس کی تصدیق اور سکیورٹی کے میدان میں اپنے جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی طریقوں کی بدولت نادرا معیار اور ممکنات کی نئی بلندیوں کو پہنچ چکا ہے۔
نئی طرز کی ان مصنوعات اور سہولیات کی بدولت نادرا کا شمار اس صنعت کے ان مایہ ناز اداروں میں ہوتا ہے جو ڈیجیٹل شناخت کی نت نئی سہولیات متعارف کرانے کے لئے ہمہ وقت سرگرم عمل ہیں۔
چیئرمین نادرا طارق ملک کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھاکہ جدت درست سمت میں ہو تو نہ صرف اداروں یا حکومتوں بلکہ قوموں کی بھی تعمیر کرتی ہے۔ اپنے وسائل سے اے ایف آئی ایس کی تیاری نہ صرف سول شناخت کے میدان بلکہ تعمیر وطن کی جدوجہد میں بھی ایک سنگ میل کی مانند ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ہم انگلیوں کے نشانات کو فوری اور درست طریقے سے محفوظ کر سکتے ہیں اور فلاح عامہ کے کئی مختلف مقاصد مثلاً امیگریشن، بارڈر کنٹرول، اور سماجی خدمات کے سلسلے میں افراد کی شناخت کر سکتے ہیں۔ “نادر” بائیومیٹرک شناخت کے میدان میں اپنی طرز کی ایک منفرد کامیابی ہے جس کی بدولت شناخت کے شعبے میں نئے رجحانات متعارف کرانے والے ادارے کی حیثیت سے نادرا کی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی ہے۔
طارق ملک کا کہنا تھا کہ انگلیوں کے نشانات سے شناخت کے خودکار نظام کی تیاری نادرا کے اپنے وسائل اور سافٹ ویئر انجنیئرز کا کارنامہ ہے، اس کامیابی کی بدولت پاکستان اس شعبے میں دنیا کے چند ممالک کی صف میں شامل ہو گیا، نادرا کی یہ کامیابی صرف شناخت کے میدان میں ہی نہیں، تعمیر وطن کی جدوجہد کا بھی اہم سنگ میل ہے۔
نادر سروس کیا ہے؟
اس سروس کے ذریعے شہریوں کی شناخت کی تصدیق میں آسانی ہوگی، اس قابل اعتبار طریقے سے انگلیوں کے نشانات کا استعمال اور بے بنیاد وسائل کی روک تھام ہوسکے گی جبکہ یہ سہولت بائیومیٹرک کے میدان میں بھی انقلاب لاسکتی ہےْ۔انگلیوں کے نشانات کی تصدیق کے مقابلے کی بنیاد پر اس نوعیت کے سسٹمز کا معیار طے کرنے والے اٹلی کے معروف بین الاقوامی ادارے کے مطابق ‘نادر’ سے ملنے والے نتائج انتہائی متاثرکن ہیں جن میں درستی کا تناسب 99.5 فیصد رہا پے۔ اس کے ساتھ ساتھ “نادر” کی جدید ترین خصوصیات کی بدولت مختلف سول مقاصد کے لئے بائیومیٹرک شناخت کے استعمال میں انقلابی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔
بائیومیٹرک شناخت کی ٹیکنالوجی فراہم کرنے والے اداروں میں زیادہ تر امریکا، برطانیہ، روس، جاپان، فرانس، جرمنی، اٹلی، اسپین، جنوبی کوریا اور بعض دیگر ملکوں کی کمپنیاں شامل ہیں۔
‘نادر’ کی تیاری کے بعد پاکستان بھی دنیا کے ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو مقامی طور پر اے ایف آئی ایس ٹیکنالوجی تیار کر رہے ہیں، جسے بہت جلد عالمی مارکیٹ میں متعارف کرا دیا جائے گا اور جس کی بدولت دنیا کے ممالک کو سول شناخت، بارڈر کنٹرول اور ای گورننس کے شعبوں میں اپنی صلاحیتیں بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔