ایک نیوز :سپریم کورٹ، پاکستان بار کونسل میں بھی اختلاف کھل کر سامنے آ گئے، ایک گروپ نے گزشتہ روز کا مشترکہ اعلامیہ مسترد کر دیا۔
تفصیلات کےمطابق پاکستان بار عابد زبیری، حفیظ الرحمٰن چودھری، شفقت محمود چوہان، چوہدری اشتیاق احمد خان، شہاب سرکی، طاہر سرفراز عباسی اور منیر کاکڑ نے اعلامیہ جاری کردیا ۔اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبائی بار کونسلوں اور سپریم کورٹ بار کے کچھ ممبران کی طرف سے نمائندہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی شدید مذمت کرتے ہیں،گزشتہ روز کا اعلامیہ بدنیتی پر مبنی ہے جس مقصد عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچانا ہے، بار عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے اور عدلیہ کی آزادی اور قانون کی عملداری کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے،مذکورہ اعلامیہ بظاہر کسی خاص گروہ کے چند افراد کی سرپرستی میں جاری کیا گیا جس مقصد ایک سیاسی جماعت کے ایجنڈے کی تکمیل ہے
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ روز جاری ہونیوالا اعلامیہ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے آئین میں دیئے گئے ٹائم فریم اور نگران سیٹ اپ کی مدت کے بارے میں خاموش ہے، مذکورہ اعلامیہ صرف اور صرف عدلیہ کی آزادی اور سپریم کورٹ پر حملہ ، توہین آمیز اور آئین سے انحراف ہے،ہم تمام ممبران عدلیہ کی آزادی اور آئین کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں،
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ نام نہاد کانفرنس کے شرکاء کا طرز عمل عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کے اصولوں کے خلاف ہے، گزشتہ روز اجلاس میں پاکستان بار کے 23 میں صرف 8 ممبران اور 150 بار کونسلوں میں سے صرف 18 صوبائی بار کونسلوں کے ممبران شریک ہوئے، ہم تمام ممبران چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومتی ایماء پر چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے خلاف کی گئی کسی بھی سازش کا پرزور جواب دیں گے۔