مسک کا چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں مصنوعی ذہانت کا پروگرام لانے  کااعلان

musk truth gpt
کیپشن: musk truth gpt
سورس: google

 ایک نیوز : ’’ بارڈ ‘‘ اور ’’ چیٹ جی پی ٹی‘‘ کے مقابلے میں  ایلون مسک  نے  مصنوعی ذہانت  کے پروگرام ’’ ٹروتھ جی پی ٹی ‘‘ لانے کا اعلان کردیا۔
 رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے ایک انٹرویو میں کہا ہےکہ وہ مائیکرو سافٹ اور گوگل کو ٹکر دینے کے لیے ایک ایسی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو متعارف کرائیں گے جو ’پولیٹیکلی‘ درست ہو گی۔
انہوں نے ایک بار پھر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ’تہذیب کی تباہی کا امکان ہے۔‘
ایلون مسک نے بتایا کہ ’میں ٹروتھ جی پی ٹی کے نام سے کچھ شروع کرنے جا رہا ہوں جو سچائی کا پتہ لگائے گا اور کائنات کی نوعیت کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔‘
ان کے بقول مصنوعی ذہانت لوگوں کو کائنات کے ایک دلچسپ حصے کے طور پر دیکھے گی اور ان کا کردار ختم نہیں کرے گی۔‘
کاروباری دستاویزات کے مطابق ایلون مسک نے امریکی ریاست نیواڈا میں ایکس اے آئی کے نام سے ایک مصنوعی ذہانت کارپوریشن کی بنیاد رکھی ہے۔
ایلون مسک نے بتایا کہ وہ کبھی گوگل کے شریک بانی لیری پیج کے قریبی دوست تھے اور دونوں نے ہی مصنوعی ذہانت کو محفوظ بنانے کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔
مسک نے پیج کے بارے میں کہا کہ ’وہ واقعی ڈیجیٹل سپر انٹیلی جنس جلد از جلد چاہتے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آپ صرف تیز رفتاری سے آگے بڑھتے ہوئے بہتری کی امید نہیں رکھ سکتے۔‘
ٹیسلا اور سپیس ایکس کے مالک ایلون مسک آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو انسانیت کو لاحق سب سے بڑے خطرات میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔
امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے وائرل چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کی مقبولیت کے بعد ایلون مسک نے اس کا متبادل تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے اے آئی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے محققین سے رابطہ کیا تھا تاکہ چیٹ جی پی ٹی کا متبادل تیار کرنے والی ایک ریسرچ لیبارٹری قائم کی جاسکے۔
چیٹ جی پی ٹی کو دنیا بھر میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور اسے متعدد ایپس کا حصہ بنایا جا رہا ہے جبکہ مائیکرو سافٹ نے اپنے بنگ سرچ انجن اور دیگر پراڈکٹس کو بھی اس ٹیکنالوجی سے لیس کیا ہے۔ ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی کے شریک بانی تھے تاہم انہوں نے 2018 میں اس کمپنی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔