ایک نیوز: عدالت نے خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کی غیر حاضری پر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 25 مئی تک سماعت ملتوی کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے عمران خان کیخلاف خاتون جج دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔ عمران خان کو بیس ہزار ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی جانب سے عمران خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کردیے ہیں،عدالت نے عمران خان کے وارنٹ کی تعمیل زمان پارک میں کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
عمران خان کے وکلاء کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے پراسیکوٹر رضوان عباسی کے آنے تک سماعت میں دوبارہ وقفہ کردیا گیا تھا۔جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی پیش ہوئے۔ پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہعمران خان کو عدالت نے ذاتی حیثیت میں طلب کیاہے، عمران خان کی گزشتہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں ہوئی تھی۔ عمران خان کی آج بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں ہونی چاہیے۔ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے چاہیے۔ عمران خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ویسے ہی جاری ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان کے وکلاء علی بخاری اور فیصل چودھری عدالت پیش ہوئے۔جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع کر دی ہے۔
عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کے دیگر مقدمات کی ضمانت کا معاملہ زیرالتوا ہے۔وکیل علی بخاری نے کہا کہ عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے سے محبت ہے، توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے عدالت شفٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا۔ عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے عدالت نے جواب طلب کررکھاہے۔ عمران خان کو ان کی مرضی کی سیکیورٹی مہیہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
پراسیکوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان کے علاؤہ کسی اور ملزم کے ساتھ بھی ایسا ہی رویہ ہوتا؟ وارنٹ پر عمران خان کی جانب سے ہمیشہ اپیل دائر ہوجاتی ہے۔ عمران خان اپیل دائر کرتے لیکن خود عدالت پیش نہیں ہوتے۔توشہ خانہ کیس میں وارنٹ کی تعمیل کے لیے جانے والے ایس پی کو تحریک انصاف نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
پراسیکوٹر کی جانب سے عمران خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کے ساتھ ضمانتی جمع کروانے کی استدعا کی گئی ہے جس کے بعد عمران خان کے وکلاء کے آنے تک عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق 8 مئی کو کچہری ایف ایٹ سے نئی بلڈنگ میں شفٹ ہوجائےگی، کچہری کی شفٹنگ میں دو ہفتے رہ گئے ہیں۔نئی بلڈنگ میں سیکیورٹی کے بھی اچھے انتظامات ہیں۔خاتون جج نہ شکائت کنندہ ہیں نہ ان کا کیس میں بیان قلمبند ہوا ہے۔ عمران خان کے خلاف شکایت کنندہ ایک مجسٹریٹ ہے۔دیکھا جائےتو خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان سیدھا سیدھا ڈسچارج ہوتےہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ زیباچوہدری کے ساتھ میرے اچھے تعلقات ہیں۔ جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے گزشتہ سماعت پر عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست نہیں دی؟ جس پر وکیل علی بخاری کی جانب سے یکم مئی تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی گئی۔
علی بخاری نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کہیں نہیں بھاگ رہے، عدالت پیش ہوتے رہےہیں۔چند عرصہ قبل جس دن توشہ خانہ کیس کی سماعت تھی اس دن اسلام آباد کی دیگر عدالتوں میں بھی عمران خان کی پیشی تھی۔ عمران خان ڈھائی بجے اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوئے لیکن سیشن عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، عمران خان ابھی مکمل طور پر ٹھیک طرح نہیں چل پا رہے ہیں۔عدالت کو عمران خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی انتظامات کو دیکھنے ہیں۔جج نےریمارکس دیے کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواتیں دو بار خارج ہو چکی ہیں۔ جس پر وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ آج نیا دن ہے تو نئی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بنتی ہے،۔میرے نزدیک اس سے قبل دونوں وارنٹ جاری ہونے والا فیصلہ غلط تھا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہیں ، عمران خان کی حاضری کی حد تک ٹھیک فیصلہ دیاتھا۔وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عمران خان اس سے قبل کچہری بھی آتے رہتے تھے۔ملک کی تاریخ میں وزراء اعظم کو سیکیورٹی نہ دینے کے باعث ان کی جانیں چلی گئیں۔
علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی وارنٹ کی عدم تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی ہے۔ عمران خان تعمیلی رپورٹ بنی گالا بھیجی گئی ہے جبجکہ عمران خان بنی گالا رہتےہی نہیں، آئندہ رپورٹ زمان پارک بھجیں۔