ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان ایک بڑی یا سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں کوئی اس بات کو پسند کرے یا نہ کرے الگ بات ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ کیا کریمنل کیس میں کوئی رُول ویڈیو لنک کی اجاذت دیتا ہےیا نہیں؟۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میں سمجھتا ہوں ٹیکنالوجی کا جہاں ہوسکے استعمال ہونا چاہیئے، بھارتی سپریم کورٹبھی تو ویڈیو لنک پر فیصلہ دے چکی ہے۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک اور سابق وزیر اعظم کو اپیل میں بھی ویڈیو لنک کی سہولت نہیں ملی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ نے سیاسی پہلو پر دلائل نہیں دینے ہیں۔ عمران خان ایک بڑی یا سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں، کوئی اس بات کو پسند کرے یا نہ کرے الگ بات ہے۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ میں میشا شفیع کیس پر انحصار کرنا چاہتا ہوں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کا جہاں استعمال ہو سکتا ہے ہونا چاہیے۔ یہ معاملہ صرف عمران خان کی حد تک نہیں ہے اس درخواست پر فیصلے کے دیگر مقدمات پر بھی اثرات ہوں گے۔شواہد ریکارڈ ہونے کے دوران تو میشا شفیع کیس کا اطلاق ٹھیک ہےلیکن کیس میں فرد جرم بھی عائد ہونا ہوتی ہے کیا وہ بھی ویڈیو لنک پر ہو گی؟۔
جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا فرد جرم میں ملزم کی موجودگی صرف ملزم کے فائدے کے لئے ہوتی ہے۔ جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ملزم خود سن سکے اس پر الزام کیا ہے اور یہ مقصد ویڈیو لنک پر بھی پورا ہو سکتا ہے۔ عمران خان کی گزشتہ 2 پیشیوں پر سکیورٹی مسائل پیدا ہوئے۔بعدازاں عدالت نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔