ایک نیوز: 17 ستمبر 1965 وہ تاریخی دن ہے جب بھارتی ایئر فورس کے طیاروں نے پاکستانی مسافر ٹرین کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 20 مسافر شہید اور 48 زخمی ہوئے، پاکستانی آرٹلری نے کھیم کرن سیکٹر میں 4 ٹینک تباہ کر دیے۔
تفصیلات کے مطابق ترکی، ایران، اور متحدہ عرب امارات کے سفیروں کو بھارتی دفتر خارجہ نے طلب کر کے توہین آمیز رویے کے ساتھ خبردار کیا، سیالکوٹ سیکٹر میں پاک فوج نے دو طرفہ حملوں میں دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان سے دوچار کیا، جس سے بھارت 51 ٹینکوں اور 14 توپوں سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
پاکستان نے بھارت کے 442 ٹینک تباہ کیے اور 17 ٹینکوں کو درست حالت میں قبضہ کر لیا، پاکستان فوج کے 25 کیولری نے دشمن کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے 2 سپاہیوں کو جنگی قیدی بنایا۔ 5 ٹینک تباہ کیے جس کے باعث بھارتی کمانڈر کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ گھڑوال رائفلز کو پسپائی کا حکم دے۔
پاک فوج کے 25 کیولری کے ایک این سی او نے بھارتی سنچورین ٹینک کو بھی قبضے میں لے لیا، بھارتی 1 آرمر بریگیڈ اور 43 بریگیڈ میں مزید حملہ کرنے کی سکت نہیں رہی جس کے باعث انھیں ناکامی سے دو چار ہونا پڑا۔ پاک فضائیہ کے جہازوں نے سامبا جموں سیکٹر اور بھارتی فضائیہ کے اڈوں، بلوڑوں اور آدم پورہ پر تابڑ توڑ حملے کر کے ان کی کمر توڑ دی۔
صدر ایوب کا جنگ کے حوالے سے اقوام متحدہ میں مؤقف تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کے لیے مؤثر ذرائع اور طریقے وضع کیے جائیں، برطانوی پریس نے پاکستان کی حمایت میں بھارت کو جنگ شروع کرنے کا مورد الزام ٹھہرایا۔ لندن کے اخبار ایوننگ اسٹار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایشیا کی لڑائی کو شروع کرنے کا ذمہ داربھارت ہے۔
بین الاقوامی اخبار LE Monde نے لکھا کہ اس جنگ میں بھارت سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے، پاکستانی فوج نے مختلف سیکٹرز میں تقریباً 500 مربع میل بھارتی علاقے پر قبضہ کر لیا، اکھنور، کھیم کرن اور راجستھان سیکٹر کے علاقے شامل ہیں۔
پاکستان افواج نے 20 افسرز، 19 جے سی اوز اور 530 بھارتی سپاہیوں کو جنگی قیدی بنا لیا، پاک فضائیہ نے دشمن کے 14 ٹینک، بھارتی توپیں اور متعدد گاڑیاں تباہ کر دیں۔