ایک نیوز: پاکستان میں ایک ایسا گاؤں بھی ہے جس میں نہ بجلی جاتی ہےنہ بھاری بھر کم بل آتے ہیں اس گاؤں کانام بونیر ہے۔ بونیر میں صرف 200 روپے ماہانہ کے عوض پورے مہینے بجلی تسلسل کے ساتھ ملتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع بونیر کے دور افتادہ گاؤں برشمنال میں انسان کو21 صدی میں بھی زندگی کی بنیادی سہولیات تو موجود نہیں تاہم اس گاؤں کے رہائشی 30 سالہ نوجوان شوکت نے 10 لاکھ روپے کی لاگت سے ایسا پن بجلی گھر بنایا ہے جس سے گاؤں کے بیشتر گھروں کو بلا ناغہ ماہانہ 2 سو روپے کے حساب سے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ انکو بجلی کے قیمتوں میں اضافے کا احساس تک نہیں ہے، اس گاؤں میں بجلی منقطع ہوتی ہے اور نہ ہی قیمت میں اضافہ ہو تا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ واپڈا کی بجلی ابھی تک موجود نہیں، ہمارا یہ گاؤں پسماندہ بھی ہے اور دور دراز بھی لیکن اس علاقے میں جو اندھیرے تھےانہیں روشنیوں میں تبدیل کردیا گیا ہے، ہم مہینے کا 2 سو روپے بل دیتے ہیں، بجلی ہمیں بلا ناغہ فراہم کی جاتی ہے، اس سے ہم بہت خوش ہیں۔
نوجوان شوکت حسین کا کہنا ہے کہ برشمنال گاؤں میں تقریباً 100 گھر موجودہیں، ہم ہر گھر سے ماہانہ 200 روپے بل لیتے ہیں، ان پیسوں سے مشینری کی مرمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو اس لئے ریلیف دیتے ہیں کہ لوگ برداشت نہیں کر سکتے لیکن ہم مفت بجلی اس لیے نہیں دے سکتے کیونکہ سپیئر پارٹس کے قیمتیں زیادہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس پن بجلی گھر سے پیدا ہونیوالی بجلی سے تو یہاں کے لوگوں کو بہت فائدہ ہے لیکن اس پن چکی کا آٹا بھی بہترین ہے۔
شوکت حسین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ہماری مدد کرے تو اس سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکتے ہیں،گاؤں میں جگہ جگہ پانی کی ندیاں بہہ رہی ہے، جہاں لوگوں نے مختلف مقامات پر ایسے چھوٹے چھوٹے پن بجلی گھر بنائے ہیں جن سے بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔