ایک نیوز نیوز: عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو عالمی قحط اور 34.50 ملین افراد غذائی قلت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ ختم ہونے تک مزید 70 ملین افراد فاقہ کشی کا شکار ہوکر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔
ڈیوڈ بیسلے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ جن 82 ممالک میں ہماری ایجنسی سرگرم ہے، ان میں 34.50 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور یہ تعداد 2020 میں کورونا وبا کے آنے سے پہلے کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ ہے۔
ان میں سے 45 ممالک میں پانچ کروڑ لوگ انتہائی شدید غذائی کمی کے شکار ہیں اور’قحط کے دہانے‘ پر کھڑے ہیں۔ بیسلی نے بڑھتی جدوجہد، وبا کے اقتصادی اثر، ماحولیاتی تبدیل، ایندھن کی بڑھتی قیمتوں اور یوکرین میں جنگ کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے کہا، فاقہ کشی کی لہر اب فاقہ کشی کی سونامی بن گئی ہے۔
یو این میں فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیویڈ بیسلی نے کہا، اگر ہم نے جلد ٹھوس قدم نہیں اٹھائے تو 2023 میں موجودہ غذائی اجناس کی قیمتوں کا بحران جلد قذائی قلت کے بحران میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے صومالیہ اور افغانستان میں خوراک کے بحران سے خبردار کیا ہے۔