ایک نیوز نیوز: نیب کے پچاس کرپشن ریفرنسز احتساب عدالتوں نے واپس کردیے،پاکستان میں احتساب کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیب کے قانون میں تبدیلیاں موجودہ اور سابق حکومتوں نے اپنے فوائد حاصل کرنے کے لیے کی ہیں تاہم زیادہ فائدہ موجودہ حکومت کو ہوتا نظر آ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف، حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس واپس کردیا گیا،اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کیخلاف رینٹل پاور کے 6 کرپشن ریفرنسز واپس کردیے گئے۔
سینیٹریوسف رضا گیلانی کیخلاف یوایس ایف فنڈ کرپشن ریفرنس واپس کردیا گیا،سینیٹر سلیم مانڈووی والا، اعجاز ہارون کیخلاف کرپشن ریفرنس واپس ہوگئے۔
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی کیخلاف کرپشن ریفرنس واپس ہوگیا، پیپلزپارٹی کی سینیٹرروبینہ خالد کیخلاف کرپشن ریفرنس واپس ہوگیا۔
مضاربہ سکینڈل،کمپنیز فراڈ کے ریفرنسز بھی احتساب عدالتوں سے واپس کردیے گئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں نیب قوانین میں ترامیم سے متعلق بحث چھڑی ہوئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مخلوط حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کو کیسز میں بڑا ریلیف حاصل کرنے کے لیے نیب قانون میں تبدیلیاں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اس سلسلے میں پی ٹی آئی نے باضابطہ طور پر نیب قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کیا ہوا ہے۔
ان ہی الزامات کا گہرائی میں جاکر جائزہ لینے اور متعلقہ قوانین کے ماہرین سے گفتگو کرکے یہ بات واضح ہوگی کہ اس کا فائدہ ماضی اور حال میں کس کو ہوا یا ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی شق 14 کے تحت بارِ ثبوت پراسیکیوشن یعنی نیب کے بجائے ملزم پر تھا۔ اس شق کو موجودہ حکومت نے ختم کر دیا ہے اور اب بارِ ثبوت پراسیکیوشن پر آ گیا ہے (یعنی اب الزامات ثابت کرنا ملزم نہیں نیب کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ عائد کیے جانے والے الزامات کو عدالت میں ثابت کرے۔)