‏میں غلط تھا، سابق چیف جج رانا شمیم نےخود کوعدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا

بیان حلفی میں غلطی سے ہائی کورٹ کے جج کا نام شامل ہو گیا تھا
کیپشن: بیان حلفی میں غلطی سے ہائی کورٹ کے جج کا نام شامل ہو گیا تھا
سورس: google

ایک نیوز نیوز: سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے توہین عدالت کیس میں  بیان حلفی سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق سابق چیف جج گلگت بلتستان راناشمیم کی جانب سے  تمام الزامات واپس لے لیے گئے ہیں۔ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا بیان جمع کروادیا ہے۔ جس میں رانا شمیم کی جانب سے ایک بار پھر اسلام آبادہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی گئی ہے۔ 

رانا شمیم نے کہا کہ میں اپنے بیان حلفی پر معافی مانگتا ہوں جو درست نہیں اور اپنے آپ کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔  بیان حلفی میں غلطی سے ہائی کورٹ کے جج کا نام شامل ہو گیا تھا۔ اپنی اس سنگین غلطی پر معافی کا طلبگار ہوں جو دراصل نہیں ہونی چاہئے تھی۔ دس نومبر 2021 کے بیان حلفی میں جج کا نام مس انڈرسٹینڈنگ کی وجہ سے شامل ہو گیا تھا۔ 

رانا شمیم نے مزید کہا کہ میں اپنے بیان حلفی کے متن کو واپس لیتا ہوں۔ غلط اور غیر ضروری بیان حلفی پر معافی بھی مانگتا ہوں۔ 

واضح رہے کہ رانا شمیم نے نوازشریف اورمریم نواز کو الیکشن تک جیل میں رکھنے کا بیان حلفی دیا تھا۔ رانا شمیم کی جانب سے  کہا گیا تھا کہ میرے سامنے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے فون کرکے نواز شریف کو رہا نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ثاقب نثار ہائی کورٹ کے جج کو نواز شریف کیس میں ہدایات دے رہے تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا