ایک نیوز نیوز: نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسینؑ اور کربلا معلیٰ کے دیگر شہدا کا چہلم بروز ہفتہ 17 ستمبر کو مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایاگیا۔ کراچی میں جلوس کی گزر گاہ پر موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رہی۔
کربلا کے شہدا کے چہلم کے موقع پر ہفتہ کی رات ہی جلوس کی گزر گاہوں کو کنیٹنر لگا کر سیل کردیا گیا، جبکہ ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی۔ رينجرز اور پولیس کے جوان جلوس کے راستوں پر تعینات رہے۔
علاوہ ازیں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ انٹیلی جینس اکٹھا کرنے کے ساتھ ساتھ امام بارگاہوں، مساجد اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر موبائل اور موٹرسائیکل سوار اہلکار گشت اور چیکنگ بھی مضبوط کی جائے گی۔ آئی جی سندھ نے پولیس کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جامع تلاشی کے دوران مساجد، امام بارگاہوں، شاپنگ سینٹرز، مارکیٹوں، صنعتی اور تجارتی زونز، عوامی مقامات اور اہم تنصیبات پر توجہ دی جائے۔
شہدا کربلا اور امام حسینؑ کا چہلم، فوج سول آرمڈ فورسز سیکیورٹی کیلئے تعینات
شہد کربلا اور امام حسینؑ کے چہلم کے موقع پر ملک بھر میں سیکیورٹی کیلئے پاکستان آرمی اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ۔
وزارت داخلہ کی سمری پر وفاقی حکومت کی منظوری سے فورسز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاکستان آرمی کی خدمات کی منظوری دی۔ سیکیورٹی صورت حال مانیٹر کرنے کیلئے وزارت داخلہ میں سینٹرل کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا۔
کراچی میں شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر مرکزی جلوس نشترپارک سے دوپہر ایک بجے برآمد ہوا۔ جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا کھارادر امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں پر ختم ہوا۔
چہلم کے جلوس، راستوں اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کیلئے خصوصی اقدامات کیے گئے۔ شہدائے کربلا کے چہلم کے مرکزی جلوس کے موقع پر پولیس کے 2996 افسران اور جوان سیکیورٹی پر مامور رہے۔ اس کے علاوہ ریپڈ رسپانس فورس کے 375 افسران و اہلکاروں نے ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دیے۔جلوس کے اطراف اور گزرگاہوں پر ماہر نشانہ باز تعینات رہے۔
اس سلسلے میں سندھ کے تمام اضلاع میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی رہی۔ رپورٹس کے مطابق کراچی میں پیپلز بس سروس بھی آج معطل رہی۔
لاہور میں چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام عزاداری جلوس الف حویلی سے برآمد ہوا۔ جلوس روایتی اور قدیمی راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
تین درجاتی سیکیورٹی چیکنگ کے بعد عزادار جلوس میں شامل ہو سکیں گے۔ چیکنگ کے لئے واک تھرو گیٹس،میٹل ڈیٹیکٹرز اور الیکٹرک بیر ئیرز کی مدد لی گئی۔ مرکزی عزاداری جلوسوں کی سیف سٹیز اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کے کیمروں سے مسلسل مانیٹرنگ جاری رہی۔ پولیس کے 8000 اہلکار تعینات کیے گئے جن میں 11 ایس پی 25 ڈی ایس پی اور لیڈی پولیس شامل تھی۔
کمیونیٹی رضا کار، اینٹی رائٹ فورس کے جوان بھی سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ دریں اثنا، پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں 301 ماتمی جلوسوں اور 530 مجالس کے لیے 42 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے۔
پنجاب پولیس کے سیکیورٹی پلان کے مطابق چہلم حضرت امام حسین کے تین مرکزی جلوسوں اور 40 مجالس کے لیے 10 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے جبکہ صوبے بھر میں حساس اور اے کیٹیگری کے جلوسوں اور مجالس کے لیے سیکیورٹی چار لیئرز میں فراہم کی جائے گی۔
کوئٹہ میں امام حسین کے چہلم کا مرکزی جلوس امام بارگاہ سید آباد علم دار روڈ سے صبح 9 بجے شہدا چوک سے برآمد ہوگیا۔ جلوس کے روٹ کو رات گئے سیل کر دیا گیا تھا۔ جلوس کی سیکیورٹی کے لئے 5 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے، جس میں جلوس کی حفاظت کے لیے ڈھائی ہزار سے پولیس اور ایف سی اہلکار شامل تھے۔
22 دستوں پر مشتمل مرکزی جلوس بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر جواد رفیعی کی سربراہی میں برآمد ہوا۔ترجمان بلوچستان شیعہ کانفرنس جلوس طوغی روڈ ، یزدان خان روڈ سے ہوتا ہوا بہشت زینب قبرستان پہنچ کر اختتام پزیر ہوا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چہلم کا مرکزی جلوس پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگیا۔ جلوس کی سیکیورٹی کے لئے 2000 سے زائد افسران و جوان تعینات کیے گئے۔
راولپنڈی میں شہدائے کربلا کے چہلم کا مرکزی جلوس امام بارگاہ عاشق حسین تیلی محلہ سے برآمد ہوا، جو اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا رات 10 بجے جامع مسجد روڈ پر واقع قدیمی امام بارگاہ پر اختتام پذیرہوگا۔ جلوس کے پر امن انعقاد کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جب کہ حساس مقامات پر رینجرز کی نفری کو تعینات کیاگیا ہے۔چہلم امام حسین کے موقع پر اسلام آباد اور راولپنڈی میں گلیوں، سڑکوں اور ماتمی جلوس کے راستوں کی نگرانی کے لیے اسنائپرز کو چھتوں پر تعینات کیا گیا۔