ایک نیوز نیوز: پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے پاک بحریہ کی امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے سجاول اور ملحقہ علاقوں کا دورہ کیا۔
پاک بحریہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق نیول چیف کو جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کے دوران چیف آف دی نیول اسٹاف کو سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ کی جانب سے جاری امدادی اور بحالی کے آپریشنز کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔
نیول چیف نے مون سون میں موسلادھار بارشوں سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان کا ذکر تے ہوئے مسلسل کوششوں اور تعاون سے قدرتی آفات جیسے چیلنجز پر قابو پانے کے عزم پر زور دیا انھوں نے سیلاب میں تعینات جوانوں کے ساتھ ملاقات کی اور سیلاب متاثرین کی بروقت امداد کو یقینی بنانے پر ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور لگن کو سراہا۔
پاک بحریہ کے سربراہ نے سول انتظامیہ اور مختلف مخیر حضرات اور تنظیموں کی جانب سے اپنے غمزدہ بھائیوں کی مسلسل مدد کو بھی سراہا۔پاک بحریہ مصیبت زدہ ہم وطنوں کی بحالی تک ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
پاک بحریہ کے 4 فلڈ ریلیف سنٹرز، 18 سینٹرل کلیکشن پوائنٹس خدمت میں مصروف ہیں۔پاک بحریہ نے 1462 ٹن راشن، 4896 خیمے، اور 6 لاکھ 20 ہزار 777 لیٹر منرل واٹر تقسیم کیا ہے۔پاک بحریہ کی 9 خیمہ بستیوں میں 16 ہزار 31 افراد رہائش پذیر ہیں جبکہ 23 ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں نے 15 ہزار 174 افراد کو بچایا ہے۔اسکے علاوہ 23 ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں نے 15 ہزار 174 افراد کو بچایا ہے۔پاک بحریہ نے اندرون سندھ میں 2 ہیلی کاپٹر بھی تعینات کئے ہیں جس میں سے اب تک 59 پروازیں میں 471 پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا گیا ہے اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے راشن کے 4631 پیکٹ متاثرین میں تقسیم کئے گئے۔پاک بحریہ کی 8 ڈائیونگ ٹیموں نے متاثرہ علاقوں میں 27 ڈائیونگ آپریشنز بھی کئے جبکہ بحریہ کے 63 میڈیکل کیمپس میں 53 ہزار 853 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین شامل ہیں جبکہ بلوچستان کے اضلاع میں کوئٹہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھلمگسی، بولان، صحبت پور اور لیسبیلہ شامل ہیں۔