ویب ڈیسک :اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد ’’شدید‘‘ غربت کا شکار ہیں جن میں نصف سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں غربت کا عالمی دن آج منایا جارہاہے ، یو این ڈی پی اور آکسفورڈ پاورٹی اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ انیشیٹو (او پی ایچ آئی) کی مشترکہ رپورٹ آج جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ ممالک میں غربت کی شرح تین گنا زیادہ ہے، اس لیے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ مسلح تنازعات 2023 میں دیکھنے میں آئے۔
یو این ڈی پی اور او پی ایچ آئی 2010 سے ہر سال غربت سے متعلق اپنا کثیر جہتی اشاریہ جاری کرتے ہیں، اس میں 112 ممالک سے معلومات اکٹھا کی گئی ہے جن میں بسنے والے افراد کی مجموعی تعداد 6.3 ارب ہے، اس اشاریے میں رہائش، صفائی و نکاسی آب، بجلی، خوراک اور تعلیمی نظام جیسے عوامل شامل ہوتے ہیں۔
یو این ڈی پی میں شماریات کی اعلیٰ افسر یانچون ژانگ کے مطابق "2024 کا غربت اشاریہ (جس میں 2023 کی معلومات اکٹھا کی گئی ہے) ایک سنگین تصویر پیش کر رہا ہے۔
دنیا بھر میں 1.1 ارب افراد کثیر جہتی غربت میں مبتلا ہیں جن میں 45.5 کروڑ افراد تنازعات کے علاقوں میں رہتے ہیں، جن ملکوں کو جنگوں نے تباہ حال کر دیا وہاں امن والے ممالک کی نسبت غربت کی شرح تین گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا میں تقریبا 84 % غریب دیہی علاقوں میں رہتے ہیں جبکہ 18 سال سے کم عمر کے تقریبا 58.4 کروڑ افراد شدید غربت کا شکار ہیں ، یہ تعداد دنیا بھر کے بچوں کا 27.9 فیصد بنتی ہے جو بالغوں کی تعداد کے مقابلے 13.5 فیصد زیادہ ہے۔
دنیا کے غریب ترین افراد میں 83.2 فیصد سب صحارا (افریقا) اور جنوبی ایشیا میں رہتے ہیں۔
دنیا میں غریب ترین افراد کی نصف سے زیادہ تعداد صرف 5ممالک میں رہائش پذیرہے جن میں بھارت سر فہرست ہے ، بھارت کی 1.4 ارب کی آبادی میں 23.4 کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہیں۔
پاکستان کی 23.6 کروڑ کی آبادی میں 9.3 کروڑ افراد، ایتھوپیا کی 12.3 کروڑ کی آبادی میں 8.6 کروڑ افراد ، نا ئیجیریا کی 21.8 کروڑ کی آبادی میں 7.4 کروڑ افراد اور ڈیموکریٹک کانگو کی 10 کروڑ کی آبادی میں 6.6 کروڑ افراد انتہائی غربت میں ہیں۔