ایک نیوز: اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب نے سلامتی کونسل سے خاموشی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
فلسطینی مندوب ریاض منصور کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ غزہ میں نسل کشی دیکھ رہی ہے لیکن خاموش ہے، شمالی غزہ میں اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک اور سطح کی وحشت ہے، اقوام متحدہ کی خاموشی کوئی آپشن نہیں،فلسطینی اجتماعی سزائے موت کا سامنا کر رہے ہیں،اسرائیل کی جانب سے قتل عام کو روکنا ہو گااور جنگ بندی کرنا ہوگی۔
فلسطینی مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی اسرائیلی منصوبے کا حصہ ہے،شروع سے بتایاہے کہ اسرائیل کا مقصد فلسطینی سرزمین ہتھیانا ہے۔
چینی سفیر کاکہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال بہت خراب ہے اور اس میں استحکام کے آثار نہیں،اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں بالکل بھی کمی نہیں کی، اسرائیل سکولوں اور ہسپتالوں یر مسلسل حملے اور بمباری کر رہا ہے،اسرائیل نے ایک بار پھر زبردستی لاکھوں لوگوں کو انخلا کا حکم دیا ہے، اسرائیل نے شمالی غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کو مکمل طور پر کاٹ دیا ہے۔
دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ غزہ میں بلارکاوٹ امداد کی فراہمی کیلئے اسرائیل پر دباو ڈال رہے ہیں،اسرائیل کو غزہ میں انسانی حالات کی بہتری کیلئے امداد نہیں روکنی چاہئے،ثبوت موجود ہیں اسرائیل بڑے پیمانے پر شمالی غزہ کیلئے امداد بندکر رہا ہے،غزہ میں فوری طور پر خوراک اور سامان پہنچایا جانا چاہئے،شمالی غزہ میں فاقہ کشی کی پالیسی خوفناک اور ناقابل قبول ہو گی۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فاقہ کشی کی پالیسی عالمی اور امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہو گی، برطانیہ ا سر ا ئیلی وزرا پر پابندیوں پر غور کر رہا ہے، اقتصادی پابندیوں کا ہدف اسرائیل کے وزیر خزانہ اورقومی سلامتی وزیر ہونگے، اسرائیلی وزرا نے غزہ میں بھوک سے اموات کو جائز قرار دیا تھا، اسرائیلی وزرا نے غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد پر انہیں ہیرو قرار دیا تھا۔