عالمی برادری فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرے،قومی فلسطین کانفرنس کااعلامیہ 

عالمی برادری فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرے،قومی فلسطین کانفرنس کااعلامیہ 
کیپشن: The international community should recognize Palestine as an independent state, the declaration of the National Palestine Conference

ایک نیوز :قومی فلسطین کانفرنس کےاعلامیہ میں کہاگیا کہ عالمی برادری فلسطین کو فوری طور پر آزاد ریاست اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرے۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-10-17/news-1697549504-3607.mp4

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی زیرصدارت ” مسئلہ فلسطین اور عالم اسلام کی ذمہ داریاں“ قومی فلسطین کانفرنس کاانعقاد کیاگیا ۔

قومی فلسطین کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے نئیر حسین بخاری، مسلم لیگ ن کے مرکزی راہنما راجا ظفرالحق ،احسن اقبال، جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری، ،اے این پی کے ہدایت اللہ، علامہ محمد امین شہیدی، پروفیسر ساجد میر، حامدالحق حقانی، عامر محمود کیانی، عبدالباسط، قاضی شفیق، ذوالفقار چیمہ ودیگر نے شرکت کی۔

 قومی فلسطین کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق شرکا کاکہنا تھاکہ عالمی برادری فلسطین کو فوری طور پر آزاد ریاست اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرے۔اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔غزہ کے شہریوں کے لئے خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے۔اقوام متحدہ اور دیگر ادارے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے اقدامات کرے۔عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈال کرمزید بمباری کو رکوائے۔سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیا کہ مسلم دنیا اہل فلسطین کی بنیادی ضروریات کے لئے "عالمی فلسطین فنڈ" قائم کیا جائے۔حکومت پاکستان مسئلہ فلسطین اپنا سیاسی کردار ادا کرے۔فلسطین میں جنم لیتے انسانی المیے پر عالمی طاقتوں کی مجرمانہ چشم پوشی پر احتجاج کرتے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کو جنگی جرائم کے ذمے داروں کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔فلسطینی تنازعے کا حقیقی اور پائیدار حل تلاش کیا جائے۔

امیر جماعت نے اسلامی ممالک سے عالمی فلسطین فنڈکے قیام کا مطالبہ کر دیا۔

 امیر جماعت کی قوم سے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل امیر جماعت نے قومی القدس کمیٹی تشکیل دے دی، القدس کمیٹی کے سربراہ راجہ ظفر الحق اور کوارڈینٹر لیاقت بلوچ ہوں گے کمیٹی میں تمام قومی، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔ کمیٹی مسئلہ فلسطین کے حالیہ تناظر کی روشنی میں مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقات کرے گی۔

 جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کاکہنا تھاکہ دنیا میں امن اس وقت قائم ہوگا جب فلسطین کو اس کا حق ملے گا۔فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔آج تمام سیاسی زعما سول سوسائٹی کے لوگ، صحافی حضرات اس کانفرنس سے مشترکہ لائحہ عمل دیں گے۔پوری قوم نے گلگت سے کراچی تک احتجاج کیا اور فلسطین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

 مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا خطاب میں کہنا تھاکہ فلسطین کانفرنس کے انعقاد پر جماعت اسلامی کے اقدام کو سراہتا ہوں۔فلسطینیوں کے پاس انسانی حقوق نہیں ہیں۔مغرب یوکرین کے اندر روس کے خلاف جنگ کے اندر کودا ہوا ہے لیکن فلسطین کے اندر مغرب اسرائیل کے قبضے کو قانونی قرار دے رہا ہے۔حماس کے حملے کے بعد غزہ کو دہشتگرد قرار دیا جارہا ہے۔اس حملے سے قبل جو قتل عام ہو رہا تھا اس پر مغرب اور مغربی میڈیا کیوں خاموش تھا۔جب بین الاقوامی سپر وار بھی ظالم کی طرف دار بنے گی تو معاملات بگڑیں گے۔

سابق وزیر احسن اقبال کا مزید کہنا تھاکہ مغربی ممالک نے اسرائیل کو متفقہ سپورٹ دی ہے۔او ائی سی کا اجلاس ہونے جارہا ہے ۔او آئی سی اجلاس میں ڈیڈ لائن دینی چاہئے کہ اسرائیل بمباری بند کرے۔اقوام متحدہ کو تباہ شدہ علاقوں تک رسائی دی جائی ۔

رہنما پیپیلز پارٹی سید نئیر بخاری کا کانفرنس  سے خطاب میں کہنا تھاکہ جماعت اسلامی کےکانفرنس کے اقدام کو سراہتے ہیں۔دنیا بھی غزہ کی پٹی کو ساٹھ میل کی جیل قرار دے چکا ہے۔غزہ میں بنیادی طبی ضروریات و امداد کے لئے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ یہودی لابی آج امریکہ پر حکمرانی کرتی ہے ۔اسی وجہ سے امریکی اسرائیل کے خلاف نہیں بولتے۔روس اور چین نے بغیر کسی مذہبی وابستگی کے فلسطین کیلئے  آواز اٹھائی۔ پاکستان کو سفارتی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کو غزہ میں جاری بربریت کا احساس ہونا چاہیے ۔

فلسطین کانفرنس سے سیکرٹری جنرل جے یو آئی مولانا عبدالغفورحیدری  کاکہنا تھاکہ مسئلہ فلسطین 75 سالوں سے چل رہا ہے جس کا کوئی حل نہیں نکلا۔اقوام متحدہ کے فیصلے بھی امریکہ کے کہنے پر ہوتے ہیں۔اگر اقوام متحدہ آج فلسطین کی بات نہیں کرتا تو یہ ادارہ کس لئے بنا؟حماس کی یہ جنگ اب فلسطین کی فتح تک جاری رہنی چاہیے۔ہمیں اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے۔او آئی سی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔