سپریم کورٹ کا آزادی رائے پر تاریخی فیصلہ

سپریم کورٹ کا آزادی رائے پر تاریخی فیصلہ

‏ایک نیوز: سپریم کورٹ نےآزادی رائے سے متعلق تاریخی بڑا فیصلہ کرتے ہوئےحکومت کو اختیارا  ت کے ناجائز استعمال سے روک دیا  ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شہریوں کیخلاف بے بنیاد اور جھوٹی کارووائیوں سے پرہیز کرے۔اختیارات کے بےجااستعمال سے عوام خوف اور عدم سکیورٹی کا احساس پیدا ہوتا ہے، خوف کاماحول ریاستی اداروں کیخلاف نفرت پیداکرتا ہے۔

فیصلہ  میں کہا گیا ہے کہ خوف کے ماحول میں میڈیا بھی آزاد کام نہیں کر سکتا ، حکومت ناقدین اور سیاسی مخالف کو اپنا دشمن نہ سمجھے ۔آئین ہر شہری کو سیاسی معاشرتی اور آزادی رائے کی آزادی دیتا ہے۔شہریوں کے ان حقوق  کاتحفظ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے ۔پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا تک معلومات پہنچانے کا ذریعہ ہیں۔ آزادی رائے کا حق استعمال کرنے پر سیاسی ورکرز، صحافیوں و دیگر پر مقدمات کا اندراج ہو رہا ہے۔یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ عوامی نمائندے،صحافی، سیاسی ورکرز ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ حکومت کی ایسی کاروائیاں آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہیں۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ اے آر وائی کے وائس صدر عماد یوسف کیس میں جاری کیا ۔جسٹس اعجاز الااحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے عماد یوسف کر شہباز گل کیس سے بری کردیا تھا ،جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلہ تحریر کیا۔