ایک نیوز: پنجاب بھر میں اساتذہ لیوان کیشمنٹ اور سرکاری سکولوں کی نجکاری کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ سرکاری اساتذہ لیو ان کیشمنٹ اور گریجویٹی بل میں ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اساتذہ کا سکولوں میں تعلیمی بائیکاٹ جاری ہے۔ جس کے باعث سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔
لاہور میں اساتذہ کا احتجاج 7ویں روز میں داخل:
اساتذہ کا سکولوں میں تعلیمی بائیکاٹ ساتویں روز میں داخل ہو گیا۔ احتجاج کے باعث سکولوں میں بچوں کی حاضری کم ہو گئی۔ سرکاری سکولوں میں حاضری 20 فیصد سے کم رہ گئی۔
مظاہرین نے کہا ہے کہ تعلیمی سرگرمیوں کا بائیکاٹ مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ گرفتار اساتذہ کو فی الفور رہا کیا جائے۔ لیوانکیشمنٹ، گریجویٹی اور پنشن کے قوانین میں تبدیلی کسی صورت قابل قبول نہیں۔
پنڈی گھیب میں اساتذہ سراپا احتجاج
پنڈی گھیب پنجاب کے دیگر شہروں کی طرح پنڈی گھیب میں بھی سروس رولز میں ترامیم اور سرکاری سکولوں کی نجکاری کے خلاف پنجاب کے تمام سرکاری ملازمین ڈٹ گئے۔
جائز مطالبات منظور ہونے تک سکولز، کالجز اور دفاتر کی تالا بندی اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ اس سلسلہ میں ضلع اٹک کے تمام سرکاری ملازمین کا مشترکہ اجتماع گورنمنٹ بوائز ہائی سکول نمبر 1 پنڈی گھیب میں منعقد ہوا۔ جس میں تحصیل بھر کے گرلز و بوائز, پرائمری، ایلیمنٹری، ہائی سکولوں کے سربراہان مرد وخواتین اساتذہ کلرک درجہ چہارم ملازمین بلدیہ اور انجمن پٹواریاں کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔
اس موقع پر احتجاجی ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حکومت پنجاب فوری طور پر ملازمین سے مذاکرات شروع کرے اور ان کے جائز مطالبات پورے کیے جائیں۔
جہلم میں اساتذہ کا احتجاج جاری:
سکولوں کی نجکاری اور لیو انکیشمنٹ کے قانون میں ترامیم کے خلاف جہلم میں اسائذہ کا احتجاج 8ویں روز میں داخل ہوگیا۔ جس کے بعد سکول ویران ہوگئے اور طلباء کو غیر معینہ مدت تک چھٹیاں دے دی گئیں۔
اساتذہ کے تعلیمی بائیکاٹ سے طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔ اساتذہ کی طرف سے واٹس ایپ گروپوں کے ذریعے طلباء کو ہدایات جاری کی جارہی ہیں۔ طلباء اور والدین کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی جارہی ہے۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔ احتجاج اور تعلیمی بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رہے گا۔
احمد پور شرقیہ میں ٹیچرز کا احتجاج:
لیو ان کیشمنٹ، پینشن رولز میں ترمیم اور سکولوں کی نجکاری کے خلاف اساتذہ سراپا احتجاج ہیں۔ جس کے باعث سکولوں کی تالہ بندی کردی گئی ہے اور طلباء اور اساتذہ مشترکہ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آگئے ہیں۔
اساتذہ نے حکومتی فیصلوں کیخلاف شدید بنعرے بازی کی اور واضح کیا کہ ظالمانہ فیصلے کسی صورت مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ ٹیچرز کا کلاسز کا بائیکاٹ کر کے چوک منیر شہید پر احتجاج جاری ہے۔
اساتذہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت لیو انکیشمنٹ نوٹیفکیشن واپس لے، گرفتار اساتذہ کو فوری رہا اور مقدمات خارج کیے جائیں۔ پینشن پالیسی تبدیل نہ کی جائے، سکولوں کی نجکاری کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
شکرگڑھ میں اساتذہ کا احتجاج جاری:
شکرگڑھ میں بھی پینشن گریجویٹی اور لیوایکشمنٹ کے نئےحکومتی رولز کے خلاف اساتذہ ملازمین پانچویں روز بھی سراپا احتجاج ہیں۔ اساتذہ تدریسی عمل کا بائیکاٹ کرکے سڑکوں پر آگئے۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا۔ مظاہرین نے مذمتی پلے کارڈ اٹھا کر زبردست نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے اپنے مؤقف میں کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والے اساتذہ ،ملازمین کی گرفتاری انتہائی قابل مذمت ہے۔
قصورمیں اساتذہ کی ہڑتال جاری:
گرفتار قائدین کی رہائی پنشن رولز میں تبدیلی اور سکولز کو پرائیوٹائز کرنے کی پالیسی کےخلاف اساتذہ کا احتجاج جاری ہے۔
ٹیچرز یونین ایسوسی ایشن کی کال پر سرکاری سکولز کےاساتذہ نے ہڑتال دے رکھی ہے۔ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ نے ڈی سی آفس تک احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی میں خواتین اساتذہ نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
چونیاں میں حکومتی پالیسیوں کیخلاف سکولز کی تالہ بندی:
چونیاں میں سرکاری سکولوں کے ٹیچرز نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف سکولز کی تالہ بندی کردی۔ ہزاروں طلباء وطالبات کو گھر واپس بھیج دیا گیا۔ اساتذہ نے بڑی تعداد میں اپنے مطالبات کے حق میں ریلی نکالی۔ ریلی میں سینکڑوں ملازمین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
اساتذہ نے واضح کیا کہ حکومت کو لیوانکیشمنٹ میں ترمیم اور پنشن پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیا جائے گا۔ پنجاب حکومت ملازمین کے حقوق پر ظلم بند کرے۔ سرکاری ملازمین اساتذہ کی گرفتاری غیر قانونی ہے ان کو فوری رہا کیا جائے۔ احتجاج ہمارا حق ہے اپنے حق کے لیے احتجاج کرتے رہیں گے۔
صدر ایپکا چونیاں ڈویژن نے کہا کہ پنجاب حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے پڑیں گے، اگر احتجاج کے دائرہ کار وسیع کی کال دے دی تو ہم پنجاب حکومت کا کوئی بھی مطالبہ تسلیم نہیں کریں گے۔
اوکاڑہ میں اساتذہ اور ایپکا کے ملازمین کا پریس کلب کے باہر مظاہرہ:
اوکاڑہ میں سینکڑوں خواتین و مرد اساتذہ و ایپکا کے ملازمین نے پریس کلب کے باہر مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نےدھرنا دیتے ہوئے تحصیل روڈ بلاک کر دی۔ خواتین اساتذہ سمیت سرکاری ملازمین نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔
ضلع بھر سے اساتذہ اور ملازمین نے اوکاڑہ میں احتجاجی جلسوں دھرنوں و ریلیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
پنڈدادنخان میں بھی اساتذہ سراپا احتجاج:
ضلع جہلم کی تحصیل پنڈدادنخان میں ہیڈ ماسٹر ایسوسی ایشن جہلم، اگیگا پنڈدادنخان و دیگر اساتذہ تنظیموں کے زیراہتمام گورنمنٹ ہائی سکول پنڈدادنخان کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں تحصیل بھر سے مرد و خواتین اساتذہ نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کیے۔
اس موقع پر اساتذہ کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے جائز مطالبات پورے کیے جائیں۔ ہم پرامن لوگ ہیں۔ ہمارے ساتھ کسی قسم کی بھی زیادتی کی گئی تو ہم برداشت نہیں کریں گے۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ ہم قوم کے بچوں کا مستقبل بنانے والے ہیں حکومت کو چاہیے کہ ہمارے ساتھ تعاون کرے تاکہ ہم اپنے فرائض انجام دے سکیں۔
نارووال میں سرکاری ملازمین نے سکولز، دفاتر کو تالے لگا دیے:
نارووال میں بھی ہزاروں سرکاری ملازمین نے سکولز اور دفاترکو تالے لگاکر سرکاری سکولز کی نجکاری اور اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی ریلی نکال کردھرنا دیا۔ دھرنے میں شہری تنظیموں وکلاء، سول سوسائٹی کہ نمائندوں نے بھی شرکت کی اور ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
احتجاج میں مختلف محکمہ جات کے مرد اورخواتین ملازمین شریک ہیں۔ عبدالوحید بٹ جنرل سیکرٹری ایپکا نارووال کاکہنا ہے کہ حکومت لیو انکیشمنٹ اورپنشن قوانین میں ترامیم اورسرکاری سکولزکی نجکاری کا فیصلہ واپس لے ورنہ احتجاج جاری رہے گا۔
راولپنڈی میں اساتذہ کے احتجاج سے تدریسی عمل متاثر
راولپنڈی میں سرکاری اساتذہ کا احتجاج آٹھ روز سے جاری ہے۔ جس کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد تعلیمی ادارے 8 روز سے بند ہیں۔ اساتذہ کے احتجاج کے باعث بچوں کی پڑھائی شدید متاثر ہونے لگی۔
محکمہ تعلیم راولپنڈی کے سی ای او یاسین بلوچ نے والدین سے بچے اسکول بھیجنے کی درخواست کردی۔
یاد رہے کہ پینشن میں کٹوتی، لیو انکیشمنٹ اور تعلیمی اداروں کی نجکاری کے خلاف اساتذہ احتجاج پر ہیں۔ پنجاب بھر کے قریباً 60 ہزار تعلیمی اداروں میں آٹھ روز سے تدریسی عمل معطل ہے۔پنجاب بھر میں 4 لاکھ 50 ہزار اساتذہ گزشتہ آٹھ روز سے احتجاج پر ہیں۔
پنجاب ٹیچرز یونین نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے 10 ہزار تعلیمی اداروں کی نجکاری کی سمری تیار کرلی ہے۔