ایک نیوز: سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیسکو کی اپیل منظور کر لی۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پشاور ہائی کورٹ کا لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا حکم قانون کے برخلاف ہے۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ لوڈشیڈنگ سے متاثرہ افراد نیپرا سے رجوع کریں۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ک9ہ قانون میں ڈسکوز کیخلاف نیپرا اتھارٹی اور ٹربیونل کے فورم قائم کئے گئے ہیں۔متعلقہ فورم کے ہوتے ہوئے ہائی کورٹ براہ راست حکم جاری نہیں کر سکتی۔ پیسکو کے وکیل عمراسلم نے کہا کہ ہائی کورٹ نے لوڈشیڈنگ کی صورت میں حکام کیخلاف مقدمات درج کرانے کا حکم دیا۔ لوڈشیڈنگ پورے ملک کا مسئلہ ہے پیسکو حکام کیخلاف مقدمات بلاجواز ہونگے۔ وکیل جواب دہندہ نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ حکم میں لوڈشیڈنگ کی تفصیل مانگی تھی،ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ بل دینے والوں کو بجلی فراہم کی جائے۔
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ اس معاملے میں کئی تکنیکی نکات بھی آسکتے ہیں عدالت کیسے جائزہ لے گی،جن فیڈرز سے ریکوری نہیں ہو رہی ان کا کیا کرینگے۔