ایک نیوز:دنیابھرمیں روزگارکی تلاش میں ملازمین نائٹ شفٹ میں کام کرنےپرمجبورہوجاتےہیں،نائٹ شفٹ میں کام کرنےوالے ملازمین کاتناسب بڑھتاجارہاہےایسے میں نائٹ شفٹ کے صحت پر خطرات سے متعلق نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔
تفصیلات کےمطابق آج کل روزگارکےمواقع کم ہونےیابےروزگاری میں اضافےکےباعث انسان نائٹ شفٹ میں کام کرنےپرمجبورہوجاتاہےجوکہ اس کی صحت کیلئےنقصان دہ عمل ہے۔
متعدد تحقیقات میں باڈی کلاک کے مخالف کام کرنے والے ملازمین میں دوسرے ملازمین کے مقابلے وزن میں اضافہ، ذیابطیس، کینسر، ڈپریشن اور امراض قلب کا خطرہ زیادہ ہونے سے متعلق وارننگ جاری کی جاچکی ہیں۔
حال ہی میں کی جانے والی تحقیق میں انسان کے کھانے کے اوقات اور صحت پر پڑنے والے اثرات کے درمیان پائے جانے والے تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔
برطانیہ کی برسٹول یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے چوہوں کے سونے اور جاگنے کے اوقات اور ان کے روزانہ کھانے کے انداز سے متعلق ہارمونز کے درمیان پائے جانے والے تعلق پر تحقیق کی۔
دوران تحقیق نیند کے سائیکل میں بے ترتیبی پیدا کرنے سے چوہوں میں انسانوں میں پائے جانے والے کارٹیسول ہارمون کے مساوی پایا جانے کورٹیکوسٹیرون ہارمون کو رات میں ڈرامائی سطح تک بڑھتا ہوا نوٹ کیا گیا جب کہ اسی ہارمون کی سطح دن بھر میں آہستہ آہستہ کم ہوتی رہی۔
یونیورسٹی آف برسٹول کے نیورو سائنسدان اور تحقیقی مطالعے کے مصنف اسٹیفورڈ لائٹ مین نے وضاحت کی کہ ’ نیند کے سائیکل اور کورٹیکوسٹیرون کے معمول کے تعلقات میں بے ترتیبی پیداکرنے کے نتیجے میں ابنارمل جینز کی ریگولیشن بڑھ جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ جب عام طور پر جانور سوتے ہیں اس دوران زیادہ بھوک لگتی ہے ۔‘
چوہوں پر کیے جانے والے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی کہ اگر نیند کا سائیکل یا حیاتیاتی گھڑی دن اور رات سے نہیں ملتا تو یہ عمل بھوک کو متاثر کرسکتا ہے۔