ایک نیوز نیوز :مصر میں تعلیمی شعبے میں ایک اور دردناک واقعہ پیش آیا ۔ سکول انتظامیہ کی طرف سے طالبعلم کو کتابیں نہ دینے اور پرنسپل کی بدتمیزی سے تنگ آکر طالبعلم کے والد نے احتجاجاً اسکول کے سامنے خود سوزی کرلی۔
تفصیلات کے مطابق واقعہ ملک کے شمال میں واقع ایک تعلیمی ڈائریکٹوریٹ میں ہفتہ کے روز پیش آیا۔مصری مقامی میڈیا کے مطابق ایک شہری نے شمال کے بحیرہ گورنری میں کفر الدور ایجوکیشنل ایڈمنسٹریشن کی عمارت کے اندر جاکر اپنے کپڑوں پر شراب ڈالی اور خود کو آگ لگا لی۔مقامی ذرائع کے مطابق سکول پرنسپل نے طالبعلم کے والد سے بدتمیزی کی تھی اور اس کے بیٹے کو کتابیں دینے سے بھی انکار کردیا تھا۔ اسی لئے احتجاج کرتے ہوئے بچے کے والد نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق خود کو آگ لگانے والا شخص پرائمری سکول کی پہلی جماعت کے طالب علم کا باپ ہے۔ خوش قسمتی سے کئی ملازمین نے مداخلت کی اور آگ بجھانے میں کامیاب ہوگئے۔ جھلسنے والے شخص کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
شہری کی بیوی نےالزام عائد کیا کہ بدتمیزی" میرے شوہر کو تعلیمی انتظامیہ کے سکیورٹی اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ شوہر کے حادثے کے بعد سکول کا ایک ملازم اپنے ساتھ کتابیں لے کر آیا اور اس نے کہا کہ فیس ادا کردی گئی۔البحیرہ گورنری کی تعلیمی انتظامیہ نے مذکورہ سکول پرنسپل کو برطرف کردیا۔ طالب علم کو نصابی کتابیں نہ دینے اور وزارت کے فیصلوں کی خلاف ورزی کے الزام میں تحقیقات کرانے کا فیصلہ جاری کردیا۔