ایک نیوز نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے اداروں کے نام پر قائم ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متعلق کیس میں سی ڈی اے سے وفاقی دارالحکومت میں قائم غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ سی ڈی اے ایک روز میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی لسٹ جمع کرائے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اداروں کے نام پر قائم ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے سی ڈی اے کو اسلام آباد میں قائم غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی لسٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کل تک غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی لسٹ جمع کرائے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیسز کی سماعت کی، ایڈیشل اٹارنی جنرل بیرسٹر منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وفاق کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے نام اداروں کے نام پر رکھنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔ قانونی طور حکومتی ڈیپارٹمنٹس وزارتوں کا نام ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹیز سے متعلقہ قوانین میں نام استعمال سے کہیں نہیں روکا گیا۔ یہ بات تو ٹھیک ہے گورنمٹ سرونٹس کو ان سوسائٹیز کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ یہ بھی درست ہے کوئی ادارہ اپنے کام کا خود جج نہیں ہو سکتا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پوچھا کہ سی ڈی اے کی لسٹ کدھر ہے کہ کتنی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں؟
سی ڈی اے حکام نے جواب دیا کہ ابھی لسٹ میرے پاس نہیں ہے جس پرعدالت نے حکم دیا کہ سی ڈی اے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی لسٹ کل تک جمع کرائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔