ایک نیوز: نگران وفاقی حکومت، وزارت دفاع، بلوچستان حکومت اور کے پی کے حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی جس میں آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کے فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اٹارنی جنرل کے توسط سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی ہے ، اپیل میں سپریم کورٹ کے 23 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اپیل پر فیصلے تک پانچ رکنی لارجر بنچ کے فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے،ملٹری کورٹس کیس میں بنایا گیا بنچ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نہیں تھا۔
اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانچ رکنی لارجر بنچ کا قیام قانون کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے فیصلہ بھی غیر موثر ہے۔
بلوچستان اور کے پی حکومتوں کی فوجی عدالتوں میں سویلنز کاٹرائل روکنےکی درخواست
بلوچستان اور کے پی حکومتوں نے بھی سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کیا ہے۔بلوچستان اور کے پی حکومتوں کی اپیلوں میں سپریم کورٹ کا 23 اکتوبر کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کیخلاف حکم امتناع کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
وزارت دفاع کافوجی عدالتوں میں سویلنز کاٹرائل روکنےکافیصلہ چیلنج
وزارتِ دفاع نے بھی سپریم کورٹ کی جانب سے سویلینز کے ملٹری ٹرائل روکنے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی ہے۔
وزارت دفاع نے آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی،وزارت دفاع نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کرنے کی استدعا کر دی ہے۔
وزارت دفاع نے آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی سیکشن 59(4) بھی بحال کرنے کی استدعا کی ہے۔وزارت دفاع نے اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کیخلاف حکم امتناع کی بھی استدعا کر دی۔
وزارت دفاع نے اپیل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں،آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے عام شہریوں کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا جسے حکومت نے چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔