ایک نیوز : پیو ریسرچ سینٹر کی ایک تحقیق کے مطابق اخبار نہ ٹی وی چینلز ۔۔۔۔ نسبتاً نئی ایپ ٹک ٹاک آن لائن خبروں کے حصول کا تیزی سے ذریعہ بنتی جارہی ہے۔ صرف پچھلے تین سالوں میں ٹِک ٹاک سے باقاعدگی سے خبریں حاصل کرنے والے امریکی بالغوں میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ نیوز آرگنائزیشنز صارفین کی توجہ اور مشتہرین سے آمدنی کے لیے ٹِک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ مقابلہ کر رہی ہیں، جس میں بہت سی ایپس خاص طور پر ٹِک ٹوک استعمال کرنے والی بڑی جِن ایکس (Gen-X) یعنی نئی پود کو اپنی طرف راغب کرنے کے راستے تلاش کر رہی ہیں۔
ٹِک ٹاک کے امریکی بالغ صارفین میں سے اس سال43 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ باقاعدگی سے ایپ کو خبروں کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں، جو کہ پچھلے سال کے تینتیس فیصد کے مقابلے میں تیس فیصد کا بہت بڑا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
یہ نئی ایپ اب فیس بک کو بھی مقابلے کی ٹکر دے رہی ہے۔ ٹِک ٹوک صارفین کو اب اس ایپ سے سے خبریں حاصل ہونے کا اتنا ہی امکان ہے جتنا کہ فیس بک کے صارفین اپنی ایپ سے خبریں حاصل کرتے ہیں۔ تاہم، ٹِک ٹاک کے صارفین ایکس جسے پہلے ٹویٹر کے نام سے پکارا جاتا تھا کے صارفین کے مقابلے میں ایپ سے خبریں حاصل کرنے میں ابھی پیچھے ہے۔
پیو ریسیرچ کی طرف سے 25 ستمبر سے یکم اکتوبر 2023 تک کیے گئے 8,842 امریکی بالغوں کے سروے کی بنیاد پر خبروں کے استعمال کے بارے میں پتا چلا کہ 67 فیصد افراد اس مقصد کیلئے نیوز ویب سائٹس یا ایپس کا استعمال کرتے ہیں۔
فیس بک ابھی بھی مجموعی طور پر خبروں کے لیے سب سے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے۔ سروے میں 30 فیصد امریکی کہتے ہیں کہ وہ فیس بک سے خبروں تک رسائی حاصل کرتے ہیں، 26 فیصد اس کام کے لیے یو ٹیوب کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ 16فیصد کے ساتھ انسٹاگرام اور 14فیصد کے ساتھ ٹِک ٹوک خبروں کے حصول کا مقبول ذریعہ ہے۔
دنیا بھر کی اہم مارکیٹوں میں ریگولیٹری دباؤ کا سامنا کرنے والی فیس بک کی مالک میٹا (Meta) کی حالیہ برسوں میں اپنے پلیٹ فارمز پر خبروں اور دیگر شہری مواد کے پھیلاؤ کو کم کرنے کی کوششوں کے باوجود فیس بک پر ابھی بھی خبروں کی کشش برقرار ہے۔
پیو ریسیرچ کے سروے کے مطابق نیکسٹ ڈور، فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر باقاعدہ خبروں کے صارفین زیادہ تر خواتین ہیں، جب کہ لنکڈ ان، ایکس، ریڈاٹ اور الفابیٹ کی ملکیت والے یو ٹیوب پر باقاعدہ خبریں حاصل کرنے والے زیادہ تر مرد ہیں۔