ویب ڈیسک: اسرائیل کی فوج کا غزہ میں ظلم وستم رک نہ سکا، مسجد، پٹرول پمپ اور ہسپتالوں پر بم برسا دیئے۔ 7 اکتوبر سے جاری بربریت میں شہداء کی تعداد ساڑھے گیارہ ہزار سے بڑھ گئی۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ خواراک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو بہت بڑے خوراک کے بحران اور بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا ہے، 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ضرورت کی صرف 10 فیصد اشیا غزہ میں داخل ہوئی ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سینڈی میکین کا کہنا ہے کہ خواراک اور پانی کی ترسیل غزہ میں نہ ہونے کے برابر ہے اور ضرورت کی اشیا کی نہایت قلیل مقدار بارڈر سے داخل ہو رہی ہے، بڑھتی ہوئی سردی، غیرمحفوظ اور بھیڑ والے گھر اور صاف پانی کی کمی کی وجہ سے عام شہریوں کو فوری قحط کے خطرے کا سامنا ہے اور اس وقت لوگوں کی خوراک کی ضروریات صرف ایک فعال بارڈر کراسنگ سے پورا کرنا ناممکن ہے۔
عالمی ادارہ خوراک کے ایک اور اہلکار نے کہا تھا کہ واحد امید غزہ میں خوراک پہنچانے کے لیے ایک اور راستہ کھولنا ہے، اگر فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو غزہ ’بھوک کے جہنم میں گرنے‘ والا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے اشتراک سے کام کرنے والی غزہ کی آخری بیکری بھی رواں ہفتے ایندھن کی غیرموجودگی کی وجہ سے بند ہوگیا تھا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں ان کے اشتراک سے کام کرنے والے تمام 130 بیکریز بند ہوگئے ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی بنیادی خوراک، روٹی، کی غزہ میں قلت ہے یا بہت سارے علاقوں میں بالکل ناپید ہوگئی ہے، ایندھن کا بحران انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد کے آپریشن اور خوراک کی تقسیم کو بھی بری طرح سے متاثر کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی کیلیفورنیا میں صحافیوں سےگفتگو
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کیلیفورنیا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد راستہ ہے، اسرائیلی وزیراعظم کو یہ بتایا ہے کہ غزہ پر قبضہ ’بڑی غلطی‘ ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی جانب سے یرغمال اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاہم اس کا مطلب امریکی فوج کو بھیجنا نہیں تھا، اس معاملے پر مسلسل کام کر رہے ہیں اور اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک تین برس کے بچے سمیت یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے اس بیان کو دہرایا کہ ایک ہسپتال کے نیچے حماس کا ہیڈکوارٹر ہے اور اِس نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، اسرائیل غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا میں فوجیوں کی محدود تعداد اور اسلحے کے ساتھ گیا تھا اور انہوں نے وہاں بمباری نہیں کی۔
اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی فوج کو الشفا ہستال میں تلاشی کے دوران حماس کے ہتھیار ملے ہیں۔ حماس نے اس اعلان کو ’جھوٹ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی افواج نے غزہ بندرگاہ پر آپریشنل کنٹرول مکمل کر لیا ہے، علاقے کی تمام عمارتوں کو “کلیئر” کر دیا ہے۔
ادھر فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی میں معمدانی ہسپتال جسے الاھلی عرب ہسپتال بھی کہتے ہیں پر دھاوا بول دیا ہے۔ اسرائیلی ٹینکوں نے ہسپتال کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ہلال احمر نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ اس کی ایمبولینسز کا عملہ زخمیوں تک پہنچنے سے قاصر ہوگیا ہے۔
فلسطینی ٹیلی ویژن نے اطلاع دی کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کل شام سے لے کر اب تک الاھلی عرب ہسپتال میں تقریباً 100 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں