کرپشن کا احتساب آئینی حکمرانی کیلئے لازم ہے، چیف جسٹس

کرپشن کا احتساب آئینی حکمرانی کیلئے لازم ہے، چیف جسٹس
کیپشن: Accountability of corruption is necessary for constitutional governance, Chief Justice(file photo)

ایک نیوز نیوز: سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے وکیل خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کا کہنا درست ہے کرپشن ایک بیماری ہے۔ کرپشن سے سختی سے نمٹنا چاہیے اس نتیجے پر عدالت پہنچتی ہے تو ہمارے پاس اس کا بینچ مارک کیا ہو گا؟ 

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عدالت روزانہ کی بنیاد پر بنیادی حقوق سے متصادم معاملات پر فیصلے کرتی ہے۔ کل کو ہمارے پاس ایک شہری آکر کہے پاکستان میں کرپشن کا قانون نہیں ہم پارلیمنٹ کو کہہ دیں کہ ایک قانون بنا دیں۔ اگر یہی کرنا ہے تو پھر پارلیمنٹ کو ہم ہی چلا لیتے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا موسمیاتی تبدیلی سے بڑا خطرہ پاکستان کیلئے اور کوئی نہیں۔ نیب قوانین سے زیادہ اہم بات موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے قانون سازی ہے۔ سارا پاکستان تباہ ہو رہا ہے،سیلاب قدرتی آفات آرہی ہیں۔ کوئی شہری آ کر کہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سخت نہیں پارلیمنٹ کو حکم دیں۔ خواجہ حارث صاحب کیا ایسا کرنا ہمارا کام ہے؟ یہ بات سمجھ نہیں آ رہی ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہا خواجہ حارث آپ نے بتایا کہ کرپشن سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ طے یہ کرنا ہے کہ عدالت کے ایکشن کی کیا شدت ہونا چاہیے۔ وکیل عمران خان نے کہا نیب ترامیم عوام اور منتخب نمائندوں کے مابین سماجی معاہدہ اور آئین کے خلاف ہیں۔ موجودہ قانون کے تحت عوامی عہدیدار بطور ٹرسٹی احتساب سے نکل جائیں گے۔ 

وکیل عمران خان خواجہ حارث نے کہا درخواست میں اٹھائے گئے چار سوالات کو سامنے رکھ کر جواب تلاش کریں تو یہ عوام کا زندگی، جائیداد، انسانی وقار کے خلاف ہے۔ کرپشن کے نا قابل احتساب ہونے سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں. عدالت نے کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کر دی۔