ایک نیوز نیوز: ہندو انتہا پسند تنظیم مہاراشٹر نو نریمان سینا نے بالی ووڈ کے فلم سازوں کے لیے پھر ایک کھلی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فنکاروں کی خدمات حاصل کرنے والوں کو سخت نتائج کی کا سامنا کرنا ہوگا۔
خود کو ہندوتوا اور مراٹھی وقار کا علمبردار قرار دینے والی مہاراشٹر کی شدت پسند تنظیم مہاراشٹر نونریمان سینا (ایم این ایس) کیطرف سے جاری کردہ تحریری بیان میں کا گیا ہے کہ سننے میں آرہا ہے کہ بالی ووڈ کے فلم سازوں نے ایک بار پھر پاکستانی فن کاروں کی خدمات حاصل کرنا شروع کردی ہیں۔ ایسی گھٹیا ذہنیت وقتاً فوقتا ً دیکھنے کو ملتی رہی ہے۔ اس لیے ہم یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں، صرف ممبئی میں ہی نہیں بلکہ اگر بھارت میں کسی بھی جگہ کسی ڈرامے یا فلم میں کوئی پاکستانی فنکار دکھائی دیا تو اسے بنانے والوں کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایم این ایس کے سنیما ونگ کے صدر امیا کھوپکر نے اس بیان کو ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے بالی ووڈ کے فلم سازوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے اس وارننگ کو نظر انداز کیا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
— Ameya Khopkar (@MNSAmeyaKhopkar) November 16, 2022
یادرہے ایم این ایس کے صدر راج ٹھاکرے نے سن 2021 میں بھی ایک وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں کسی بھی پاکستانی فن کارکو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری طرف بھارتی فلم انڈسٹری میں کام کرنے والے ورکز اور فن کاروں کی تنظیم آل انڈین سنے ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی سی ڈبلیو اے) نے پہلے ہی سے پاکستانی فنکاروں کے بالی وڈ میں کام کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے ۔
اے آئی سی ڈبلیو اے کے جنرل سکریٹری رونق شریش جین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلم انڈسٹری میں پاکستانی اداکاروں اور فن کاروں کے کام کرنے پر مکمل پابندی کا باضابطہ اعلان کرتے ہیں۔ اگر اس کے بعد بھی کوئی تنظیم پاکستانی فن کاروں کی خدمات حاصل کرنے پر اصرار کرتی ہے تو اے آئی سی ڈبلیو اے اس پر پابندی عائد کردے گی اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
متعدد پاکستانی اداکاروں اور فن کاروں نے بالی ووڈ کی فلموں میں کام کیا ہے۔ ان میں فواد خان، ماہرہ خان، ہمائمہ ملک، عمران عباس، مشیا شفیع، میکال ذوالفقار، وینا ملک، زیبا بختیار کے نام شامل ہیں۔
All India Cine Workers Association announce a total ban on Pakistani actors and artists working in the film industry. #PulwamaAttack pic.twitter.com/QpSMUg9r8b
— ANI (@ANI) February 18, 2019