بانی پی ٹی آئی کوجیل میں فراہم کردہ سہولیات،دیگرقیدی بھی میدان میں آگئے

بانی پی ٹی آئی کوجیل میں فراہم کردہ سہولیات،دیگرقیدی بھی میدان میں آگئے
کیپشن: The facilities provided in the founder PTI jail, other prisoners also came to the fray

ایک نیوز:بانی پی ٹی آئی کوجیل میں فراہم کردہ  غیرمعمولی سہولیات پردیگرقیدی بھی میدان میں آگئے۔
تفصیلات کےمطابق بانی پی ٹی آئی کو جیل میں فراہم کردہ غیر معمولی سہولیات پر دیگر قیدیوں نے انہی سہولیات کے مطالبے کے لیے درخواست لکھ دی۔بانی پی ٹی آئی گزشتہ ایک برس سے پاکستان کے قانون اور احتسابی عمل کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ لیکن اب مسئلہ صرف بانی پی ٹی آئی تک محدود نہیں رہا بلکہ پنجاب کے مختلف جیلوں میں قید دیگر مجرمان نے بھی اپنی سزا کو ناانصافی کا نام دینا شروع کردیا ہے۔
 حال ہی میں پنجاب کی جیلوں میں قید مجرمان کی جانب سے آئی جی جیل کو خط موصول ہوا ۔
قیدیوں نےدرخواست کےذریعےبانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں حاصل مراعات اور سہولیات پر توجہ دلائی اور اپنے لیے بھی ایسی ہی سہولیات کا مطالبہ کیا ہے جو کہ جیل انتظامیہ کیلئے بلکل ناممکن ہے۔ قیدیوں نے آئی جی جیل کو لکھے گئے خط میں بتایا کی کورٹ کے حکم کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو بےشمار سہولیات فراہم کی گئیں ہیں جبکہ حقیقتاً یہ سب پریزن رولز 1978 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، خط میں بانی پی ٹی آئی کو ملنے والی جن مراعات کا ذکر کیا گیا ان میں مندرجہ ذیل شامل ہیں۔
 پاکستان جیل قوانین 1978 کے مطابق "اعلیٰ درجے کے قیدیوں کو بھی ایک ہفتے میں دو ملاقاتوں کی اجازت دی جاسکتی ہے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکم ملنے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو ایک دن میں چھ سے بھی زائد ملاقاتیں کرنے کی اجازت دی گئی ہے جن میں وکلاء کے ساتھ ملاقاتیں شامل نہیں" انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو انکے سیاسی مشیروں اور ساتھیوں سے بھی ملاقات کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ جیل "قوانین کی شق نمبر 544 اور 556 کے مطابق قیدیوں کو محض خاندان کے افراد سے ملاقات کا حق حاصل ہے" کورٹ کے حکم کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ایکسائز کرنے کیلئے مخصوص سائیکل بھی فراہم کی گئی ہے جو کہ جیل کے قوانین کے عین برعکس ہے اور دیگر قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی واضح مثال ہے۔
درخواست میں موقف اختیارکیاگیاکہ کورٹ کی جانب سے سینئر سپرٹینڈنٹ سینٹرل جیل اڈیالہ کو حکم دیا گیا کہ گرمیوں کے موسم میں بانی پی ٹی آئی کے آرام کا خاص خیال رکھا جائے اور انہیں ریفریجریٹر اور اسکو چلانے کیلئے اضافی بجلی بھی فراہم کی جائے جبکہ "شق نمبر 261 قیدیوں کو ایسی تمام اشیاء کی فراہمی کی ممانعت کرتی ہے" اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو آن لائن میٹنگ کرنے کی بھی اجازت حاصل ہے جو کہ جیل قانون کی شق نمبر 551 اور 556 کی خلاف ورزی کرتی ہے اسکے علاوہ بانی پی ٹی آئی کی طبیعت ناساز ہونے پر انکے علاج کیلئے ڈاکٹر عاصم یوسف کو خصوصی طور پر بلایا گیا اور بشریٰ بی بی کو علاج کیلئے شفاء انٹرنیشنل ہسپتال لے جایا گیا "شق نمبر 197 کے مطابق یہ اجازت صرف اسی صورت میں دی جاسکتی ہے جب جیل کے ہسپتال میں مطلوبہ سہولیات موجود نہ ہوں" اور بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کے معاملے میں ایسی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اڈیالہ جیل کے سینئر سپرٹینڈنٹ اور جیل انتظامیہ کی جانب سے عدالتوں کو بارہا مطلع کیا جاچکا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو یہ سب سہولیات اور مراعات کی فراہمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
 پنجاب کے جیلوں میں 37 ہزار کی گنجائش ہونے کے باوجود پہلے ہی 63 ہزار قیدی مقیم ہیں اور اب اگر ان سب نے بھی ایسے مطالبات شروع کردیے تو انتظامیہ کیلئے سنگین مشکلات پیدا ہوجائینگی اور امن کی صورتحال بھی شدید متاثر ہوگی۔ بے شمار قیدیوں کی جانب سے آئی جی جیل کو درخواستیں موصول ہورہی ہیں جن میں انہیں بھی بانی پی ٹی آئی جیسی مراعات دینے کا مطالبہ کیا جارہے لیکن مشکلات میں گھری معیشت میں ایسی کسی کارروائی کی گنجائش نہیں اور اسی لیے آئی جی جیل بھی کورٹس سے بانی پی ٹی آئی کے متعلق اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کی درخواست کررہے ہیں ۔