عمران خان کی پارٹی رہنماؤں، کارکنوں کی غیرقانونی گرفتاریوں کی مذمت

عمران خان کی پارٹی رہنماؤں، کارکنوں کی غیرقانونی گرفتاریوں کی مذمت
کیپشن: Condemnation of Imran Khan's illegal arrests of party leaders, workers

ایک نیوز: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری اور غیرقانونی چھاپوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خواتین، کارکنان اور رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ 

انہوں نے لکھا کہ میں اپنے کارکنوں اور رہنماؤں کی غیر قانونی گرفتاریوں اور اغوا کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری جنرل اسد عمر ایک ہفتے سے زائد عرصے سے جیل میں بند ہیں۔ عدالتی احکامات کے باوجود صحافی عمران ریاض خان کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ عمران ریاض پرتشدد کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ 

عمران خان نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ میں اپنے تمام خواتین رہنماؤں، اور کارکنان  اور کارکنان اور رہنماؤں کے خاندان کی خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔ شہریار آفریدی کی اہلیہ کو جیل کیسے ہوسکتی ہے۔ یہ صرف لوگوں میں دہشت پھیلانے کے لیے ہے تاکہ وہ اپنے آئینی حقوق کے لیے کھڑے نہ ہوں۔ 

انہوں نے لکھا کہ میں سابق وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کے علاج اور ان کی بیٹی کے ساتھ مرد پولیس افسران کی جانب سے جسمانی تشدد کا سن کر بہت پریشان ہوں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ڈاکٹر شیریں مزاری اور سینیٹر فلک چترالی کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں اڈیالہ جیل کے اندر سے اغوا کر کے تھانہ سیکرٹریٹ لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر مزاری کی چیخیں سنائی دیں۔ 

ہماری خواتین ورکرز کے ساتھ ہونے والے وحشیانہ سلوک کے سامنے آنے والے ویڈیو ثبوت قابل مذمت ہیں۔ ہماری بہت سی خواتین ایم این اے، سپورٹرز اور کارکنان کو پاکستان بھر کی جیلوں میں غیر انسانی حالات میں رکھا گیا ہے۔ جو پولیس کی زیادتیوں کا شکار ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ اغوا اور اس فاشسٹ حکومت کی طرف سے خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں بلکہ ہماری ثقافت اور اسلامی تعلیمات کے سخت خلاف ہیں۔ ان تمام خواتین کو فوری رہا کیا جائے۔ ان خواتین کی مسلسل قید ناقابل برداشت ہے۔ 

انہوں نے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان واقعات کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کریں۔