ایک نیوز:اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے عمران خان کو کل تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ عمران خان کو کل عدالت پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور اسلام آباد پولیس سیکورٹی مہیا کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ عمران خان کل عدالتی اوقات کے دوران ٹرائل کورٹ میں پیش ہو جائیں۔ عمران خان یقینی بنائیں کہ ان کی عدالت پیشی پر امن و امان کی صورتحال پیدا نہ ہو۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے 21 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست پر سماعت کی ۔ عمران خان کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نے روسٹرم پر دلائل دئیے کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے کہا کہ جو کچھ لاہور میں ہوا اس کی وجہ سے یقین دہانی قبول نہیں کر سکتا۔ میں نے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا نہیں ،معطل کرنے کا کہا ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیا تحریری یقین دہانی اب بھی موجود ہے ؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا جی اس وقت بھی 18 مارچ کو پیش ہونے کی یقین دہانی موجود ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو انڈرٹیکنگ پر خود کو مطمئن کرنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے آپکی درخواست پر کیا فیصلہ دیا ہے؟ وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا کہ لاہور میں پیش آنے والی صورتحال کی بنیاد پر درخواست منظور نہیں کر سکتا۔ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے اور اس پر مقدمہ درج ہو چکا۔انڈرٹیکنگ کے ساتھ ایسے اقدامات بھی کیے جس سے پتہ چلے کہ عمران خان پیش ہونا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا حکومت بھی عمران خان کو ملنے والی سیکورٹی تھریٹ سے آگاہ کرے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب آپ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں اور یقین دہانی کرا رہے ہیں؟یہ جان لیں کہ یہ انڈرٹیکنگ عدالت کے سامنے بیان کے مترادف ہے۔ اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کے نتائج ہوں گے۔ اگر خلاف ورزی کی گئی تو پھر توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔
عمران خان کی جانب سے خواجہ حارث نے عمران خان کی کل حاضری سے متعلق بیان حلفی جمع کرا دیا اور رنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا کی گئی۔ خواجہ حارث نے عمران خان کے ٹرائل کورٹ کے سامنے کل پیش ہونے کی زبانی یقین دہانی کروائی ۔ جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور سیشن کورٹ کا وارنٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔ عمران خان کی درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹسسز بھی جاری کردئیے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 2 درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی ہیں۔ جن میں سے ایک درخواست پر سماعت جاری ہے جبکہ دوسری درخواست پر سماعت پیر کے روز ہوگی۔
واضح رہے کہ عمران خان کی درخواست کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیساتھ سماعت کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔رجسٹرار آفس نے درخواست پر متعدد اعتراضات عائد کررکھے ہیں۔
رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا ہے کہ عمران خان کا بائیو میٹرک نہیں۔جس معاملے پر پہلے ہائیکورٹ فیصلہ کر چکی دوبارہ کیسے سن سکتی ہے، کسی پٹیشن پر کیسے بلینکٹ آرڈر جاری کیا جا سکتا ہے؟
بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی دوسری درخواست پیر کو سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے۔
عمران خان نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ کل اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں خود پیش ہوجاؤں گا۔ وارنٹ گرفتاری معطل کئے جائیں۔ عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ انڈرٹیکنگ کو تسلیم کرکے وارنٹ معطل کیے جائیں۔