کسی عام شہری کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے، لطیف کھوسہ

کسی عام شہری کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے، لطیف کھوسہ
کیپشن: A civilian should not be tried in a military court, Latif Khosa

ایک نیوز: سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کیخلاف پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کردی ہے۔ 

لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے خلاف پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ کسی عام شہری کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ میرے گھر حملے کا کوئی نامزد ملزم نہیں ہے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کا کام ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کریں۔ بتانا چاہتا ہوں کہ اگر مجھے جھٹکا دینا ہے تو آپ نے غلط بندہ چنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زندگی، موت اور رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ میرے اور کور کمانڈر گھر کی ایک جیسی اہمیت ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے بھی گھر پر حملے کی مذمت کی۔ اس کے علاوہ زرداری کے ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے ان کے پولیٹیکل سیکرٹری نے بھی رابطہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی تنقید کو برداشت کرتی ہے۔ یہ خوبصورتی ہے۔ زرداری سے پہلے میں پارٹی میں تھا۔ زرداری نے ن لیگ کو عوام کی نظروں میں گرا دیا ہے۔ پارٹی سے میرا کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن بلاول بھٹو کو شہباز شریف کا وزیر نہیں بننا چاہیے تھا۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ یہ ضیاء الحق کی باقیات ہیں۔ بلاول جتنی جلدی انہیں چھوڑیں گے پنجاب میں زیادہ جگہ ملے گی۔ فوجی عدالتوں کے حوالے سے بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے نظریے پر کاربند ہیں۔