ایک نیوز: سندھ اسمبلی نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ پیش کردیا ہے۔ جس کے بعد بجٹ بحث کا سیشن چل رہاہے تاہم حکومتی وزراء کی جانب سے عدم شرکت پر اراکین اسمبلی سیخ پا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی محمد حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ کو کوئی بھی سنجیدہ نہیں لے رہا۔ حکومت نے بجٹ بنایا لیکن اس پر بات نہیں کرنا چاہتے۔ سو میں حکومت کے پندرہ اور اپوزیشن کے پانچ اراکین ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ بیس لوگوں کے درمیان بجٹ پر کیا بات کروں گا۔ میں نے بجٹ میں 24 تقاریر کی ہیں۔ اس سے برا حال پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ تقریر کرنے والے آتے ہیں کر کے چلے جاتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ چند حکومتی اراکین کے علاوہ تمام لوگوں نے سیاسی تقاریر کیں بجٹ پر بات کم ہوئی۔ ہماری کوئی تجاویز اس بجٹ میں شامل نہیں کی گئیں۔ تحفظ خاتم النبین کا بل آج تک پاس نہیں ہوا لیکن لوگوں کو خوش کرنے کے لیے بہت سے بل ایک ہی دن میں پاس ہوئے۔ اپوزیشن کا کوئی بل پیش نہ ہو سکا کوئی تحریک التوا پیش نہیں ہونے دی جاتی۔
منظوروسان کا سندھ اسمبلی میں اظہار خیال:
دوسری جانب پی پی رہنما منظوروسان نے سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے 350بسزدی ہیں۔ ہم نے پانی اسٹورکرنے کے لئے چھوٹے بڑے ڈیم بنائے۔ کراچی سے آلودگی کے خاتمے کے لئے درخت لگائیں گے محکمہ ایگریکلچر نے صوبے میں کسانوں اورزراعت کی بحالی کے لئے مثالی منصوبے بنائے ہیں۔ سیم تھوروالے علاقوں کوبھی آباد کریں گے۔
انہوں ںے واضح کیا کہ کراچی میں نئے وڈیروں کے گھربننے نہیں دیں گے۔ وڈیراخاندانی ہوتاہے۔ حافظ نعیم آپ کھالیں بیچتے ہو۔ پیپلزپارٹی کسانوں اوربیروزگارنوجوانوں کوسپورٹ کررہی ہے۔ حافظ نعیم کی طرح جاوید حنیف نے نفرت کی باتیں کیں۔ اسمبلی ہے توملک ہےجوخلاف بات کریگا وہ ہم میں سے نہیں۔ سندھ میں محکمہ ہیلتھ نےاچھاکام کیاہے۔ اسمبلی کے کچھ ممبران کے لئے بھی گدوکی طرح اسپتال بنایاجائے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ایک دن میں پوراہوگیا۔ اس کولگ پتاگیاکہ سیاست کیاہوتی ہے۔ وہ مودی کا دوست تھا اور اس نے دوستی نبھائی۔ سندھ اسمبلی میں بیٹھے اس کے چمچوں نے غلط باتیں کیں۔ آرمی ہے تو ملک ہے۔
صوبائی وزیر جام خان شورو کا سندھ اسمبلی میں اظہار خیال:
جام خان شورو نے سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کہہ رہی تھی ہم سیلاب سے باہر نہیں نکل سکتے ہیں۔ ہم مایوس ہوچکے تھے۔ کوئی کہہ رہا تھا دو سال تک پانی نہیں نکل سکتا ہے۔ جس طرح بلاول بھٹو نے دنیا کے سامنے کیس رکھا۔ جس طرح کام کیا گیا۔ پانی بھی نکلا اور فصل بھی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس طرح بجٹ بنانا فنانس کا بڑا کارنامہ ہے۔ ایم کیو ایم ہو یا موٹر سائیکل ہو ہمیں ماضی یاد آتا ہے۔ موٹر سائیکل کو آپ نے خوف کی علامت بنایا تھا۔ موٹر سائیکل ہی تھا جس پر لوگوں کے سروں پر گولیاں مارتے تھے۔ کراچی میں بھتہ خوری ، فطرہ اور کھالوں کی کلیکشن ہوتی تھی۔ وہ کہاں جاتی تھی ساری دنیا جانتی ہے۔