کراچی میں  پیپلز پارٹی کے پہلے مئیر مرتضی وہاب  سےاولڈ گارڈز خفا کیوں؟

 کراچی میں  پیپلز پارٹی کے پہلے مئیر مرتضی وہاب  سےاولڈ گارڈز خفا کیوں؟
کیپشن:  کراچی میں  پیپلز پارٹی کے پہلے مئیر مرتضی وہاب  سےاولڈ گارڈز خفا کیوں؟

ایک نیوز : پاکستان پیپلز پارٹی کے قیام کے بعد کراچی میں مرتضیٰ وہاب پارٹی کے پہلے منتخب میئر ہیں۔ اس سے قبل جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے تین تین بار میئر اور ناظم رہے ہیں۔

جماعت اسلامی کے عبدالستار افغانی 9 نومبر 1979 کو اکثریتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے اُمیدوار عبدالخالق اللہ والا کو ہرا کر کراچی کے میئر بنے تھے۔ ان کی اگلی ٹرم تک کراچی سے پیپلز پارٹی کا ایک ایک کارکن جیلوں میں ڈال کر پارٹی تباہ کی جا چکی تھی اس لئے آسانی سے جنرل ضیا کے امیدوار کے طور پر میئر منتخب ہوئے۔

سن 1962 سے 1979 تک کراچی میں ایڈمنسٹریٹر سسٹم نافذالعمل رہا اور نومبر 1979 میں لوکل گورنمنٹ سسٹم بحال ہوا تو جماعت اسلامی کے عبدالستار افغانی میئر کراچی منتخب رہے۔ نومبر 1983 میں عبدالستار کو مسلسل دوسری مرتبہ کراچی کی میئر شپ ملی۔

سن 1987 سے 1988 تک ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹر سسٹم رائج رہا اور 1988 میں جب مقامی حکومتوں کا نظام بحال ہوا تو ایم کیوایم کے فاروق ستار نے کراچی کی میئرشپ حاصل کی۔ فاروق ستار جولائی 1992 تک میئر کراچی رہے۔

سن 1992 میں لوکل گورنمنٹ سسٹم کو ایک بار پھر لپیٹ دیا گیا اور پھر 1992 سے 2001 تک ایڈمنسٹریٹر سسٹم نافذالعمل رہا۔ 2001 میں جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان کراچی کے میئر منتخب ہوئے اور 2005 تک اس عہدے پر رہے جسکے بعد ایم کیوایم کے مصطفیٰ کمال کو کراچی کی میئرشپ ملی۔ 

مصطفیٰ کمال نے فروری 2010 تک کراچی کی میئرشپ سنبھالی جسکے بعد کراچی میں کمشنر سسٹم رائج کردیا گیا اور 2016 تک کمشنر سسٹم نافذالعمل رہا۔ مقامی حکومتوں کا نظام بحال ہونے پر اگست 2016 میں ایم کیوایم کے وسیم اختر کو کراچی کی میئرشپ ملی اور وہ اگست 2020 تک اس عہدے پر رہے۔

دوہزار بیس سے 2023 تک شہرقائد میں ایڈمنسٹریٹر سسٹم نافذالعمل رہا اور اب لوکل گورنمنٹ سسٹم بحال ہونے پر تاریخ میں پہلی مرتبہ کراچی کی میئرشپ پیپلز پارٹی کو ملی اور مرتضٰی وہاب میئر کراچی کے عہدے پر براجمان ہوگئے۔

۔

کراچی میں لوکل گورنمنٹ کا آغاز سن 1933 میں ہوا اور جمشید نوسروانجی مہتا (Jamshed Nusserwanji Mehta) کراچی کے پہلے میئر تھی جو پارسی فیملی سے تعلق رکھتے تھے۔ جمشید مہتا نومبر 1933 سے اگست 1934 تک میئر کراچی کے عہدے پر فائز رہے۔

تیس اگست 1934 میں تیکم داس ودھومل (Teakum Dass Vadhumull) کراچی کے میئر منتخب ہوئے اور وہ شہر کے پہلے ہندو میئر تھے۔ تیکم داس 3 مئی 1935 تک میئر کراچی رہے۔

تیکم داس کے بعد قاضی خدا بخش کو کراچی کی میئرشپ ملی۔ قاضی خدا بخش کو کراچی کے پہلے مسلمان میئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ قاضی خدا بخش کی میئرشپ کے عہدے کی میعاد 9 مئی 1936 تک رہی۔

نو مئی 1936 کو اردیشیر ایچ ماما (Ardeshir H. Mama) میئر کراچی منتخب ہوئے اور 4 مئی 1937 اس عہدے پر براجمان رہے۔ درگا داس ایڈوانی (Durgadas Advani) مئی 1937 سے مئی 1938، حاتم علی علوی (Hatim Ali Alavi) مئی 1938 سے مئی 1939، آر کے سدھوا (R.K. Sidhwa) مئی 1939 سے مئی 1940 اور لال جی ملہوترا (Lalji Malhootra) مئی 1940 سے مئی 1941 تک میئر کراچی رہے۔

محمدہاشم مئی 1941 سے مئی 1942، سہراب کے ایچ کترک (Soharab K.H. Katrak) مئی 1942 سے مئی 1943، شمبھوناتھ مولراج (Shambo Nath Molraaj) مئی 1943 سے مئی 1944، یوسف عبداللہ ہارون مئی 1944 سے مئی 1945 اور مینول میسکوئیٹا (Manuel Misquita) مئی 1945 سے مئی 1946 تک کراچی کی میئرشپ کے عہدے پر رہے۔ مینول میسکوئیٹا کراچی کے پہلے عیسائی میئر تھے۔

وش رام داس دیوان داس (Wishram Das Dewan Das) مئی 1946 سے مئی 1947 اور حکیم محمداحسن (Hakeem Muhammad Ahsan) مئی 1947 سے مئی 1948  تک میئر کراچی کے عہدے پر فائز رہے۔ قیام پاکستان کے وقت کراچی کے میئر حکیم محمداحسن ہی تھے۔

قیام پاکستان کے بعد کراچی کی پہلی میئر شپ غلام علی آلانہ (Ghulam Ali Alana) کو 25 مئی 1948 سے ملی لیکن وہ تقریباً ڈیڑھ ماہ ہی اس عہدے پر رہے اور 8 جولائی 1948 کو انکی میئرشپ ختم ہوگئی۔

قیام پاکستان کے بعد کراچی کے دوسرے اور مجموعی طور پر سترہویں میئر اللہ بخش عبدالگبول (Allah Bakhsh Gabol) تھے جو اپریل 1951 میں منتخب ہوئے اور جنوری 1953 تک میئر کراچی رہے۔ 

حبیب اللہ پراچہ (Habibullah Paracha) 1953 سے 1954، محمود ہارون (Mahmoud Haroon) جنوری 1954 سے مئی 1955، الحاج مالک باغ علی (Al-Haj Malik Bagh Ali) مئی 1955 سے مئی 1956، صدیق وہاب (Siddique Wahab) مئی 1956 سے دسمبر 1956، ایس ایم توفیق (S.M.Taufiq) جون 1958 سے اکتوبر 1958 اور اللہ بخش عبدالگبول مئی 1961 سے اکتوبر 1962 تک میئر کراچی رہے۔