ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو فروری 2018 میں فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کرکے کسی بھی ملک کو دیا گیا سب سے مشکل ترین ایکشن پلان دیا گیا، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت فیٹف کی طرف سے پاکستان کو بلیک لسٹ کیے جانے کا شدید خطرہ تھا، فیٹف کے ساتھ ہمارا تاریخی تعلق بھی ہمارے حق میں نہیں تھا۔
عمران خان کے مطابق انہوں نے اہم وزیر حماد اظہر کی سربراہی میں فیٹف کو آر ڈی نیشن کمیٹی قائم کی، جس میں تمام سرکاری اداروں، سیکیورٹی ایجنسیز اور فیٹف ایکشن پلان سے متعلقہ محکمے شامل تھے۔ سب سے پہلا ہدف بلیک لسٹ سے بچنا تھا اور اس کیلئے افسران نے دن رات محنت کی۔
فیٹف نے بار بار میری حکومت کی کارکردگی اور سیاسی خواہش کی تعریف کی، ہم نے نہ صرف بلیک لسٹ ہونے سے ملک کو بچایا بلکہ ایکشن پلان کے 34 میں سے 32 آئٹمز پر عملدرآمد کیا ، باقی دو آئٹمز پر اپریل میں رپورٹ جمع کرائی جس کی بنا پر فیٹف نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایکشن پلان مکمل ہوچکا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے امید ظاہر کی کہ فیٹف ٹیم کا آن سائٹ پاکستان کا دورہ بھی کامیابی سے ہمکنار ہوگا، حماد اظہر اور ان کی فیٹف کو آرڈی نیشن کمیٹی سمیت اس حوالے سے کام کرنے والے تمام افسران نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ، پورے ملک کو ان پر فخر ہے۔
خیال رہے کہ فیٹف نے پاکستان کے ایکشن پلان کو مکمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے تمام 34 نکات پر عملدرآمد کرلیا ہے اور اب اسے مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فیٹف کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم آن سائٹ پاکستان کا دورہ کرکے ایکشن پلان پر عملدرآمد کی تصدیق کرے گی جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے گا۔