ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو فروری 2018 میں فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کرکے کسی بھی ملک کو دیا گیا سب سے مشکل ترین ایکشن پلان دیا گیا، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت فیٹف کی طرف سے پاکستان کو بلیک لسٹ کیے جانے کا شدید خطرہ تھا، فیٹف کے ساتھ ہمارا تاریخی تعلق بھی ہمارے حق میں نہیں تھا۔
پاکستان کو فروری 2018 میں گرے فہرست کیلئے نامزد کیا گیا اور ہمیں کسی بھی ملک کو دیے جانے والے ایکشن پلان میں سے مشکل ترین کو مکمل کرنا تھا۔جب میری حکومت آئی تو بلیک لسٹ میں شمولیت کے سنگین خطرات منڈلا رہے تھے۔ فیٹف کی سفارشات پر عملدرآمد کی ہماری تاریخ بھی سازگار نہ تھی۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 17, 2022
عمران خان کے مطابق انہوں نے اہم وزیر حماد اظہر کی سربراہی میں فیٹف کو آر ڈی نیشن کمیٹی قائم کی، جس میں تمام سرکاری اداروں، سیکیورٹی ایجنسیز اور فیٹف ایکشن پلان سے متعلقہ محکمے شامل تھے۔ سب سے پہلا ہدف بلیک لسٹ سے بچنا تھا اور اس کیلئے افسران نے دن رات محنت کی۔
فیٹف نے بار بار میری حکومت کی کارکردگی اور سیاسی خواہش کی تعریف کی، ہم نے نہ صرف بلیک لسٹ ہونے سے ملک کو بچایا بلکہ ایکشن پلان کے 34 میں سے 32 آئٹمز پر عملدرآمد کیا ، باقی دو آئٹمز پر اپریل میں رپورٹ جمع کرائی جس کی بنا پر فیٹف نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایکشن پلان مکمل ہوچکا ہے۔
فیٹف نے بارہا میری حکومت کے کام اور سیاسی عزم کو سراہا۔ ہم نے بلیک لسٹ ہی سے ملک کو نہیں بچایا بلکہ 34 میں سے 32 نکات پر کام مکمل کیا۔ ہم نے بقیہ 2 نکات پر اپریل میں عملدرآمد رپورٹ جمع کروائی جس کی بنیاد پر اب فیٹف نے پاکستان کا ایکشن پلان مکمل قرار دیا ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 17, 2022
چیئرمین تحریک انصاف نے امید ظاہر کی کہ فیٹف ٹیم کا آن سائٹ پاکستان کا دورہ بھی کامیابی سے ہمکنار ہوگا، حماد اظہر اور ان کی فیٹف کو آرڈی نیشن کمیٹی سمیت اس حوالے سے کام کرنے والے تمام افسران نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ، پورے ملک کو ان پر فخر ہے۔
خیال رہے کہ فیٹف نے پاکستان کے ایکشن پلان کو مکمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے تمام 34 نکات پر عملدرآمد کرلیا ہے اور اب اسے مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فیٹف کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم آن سائٹ پاکستان کا دورہ کرکے ایکشن پلان پر عملدرآمد کی تصدیق کرے گی جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے گا۔