بعض سوشل میڈیا صارفین یہ پوچھتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ’کیا یہ انٹرویو اور شادی مخصوص مشروب نے سپانسر کی تھی؟‘
اس پر مشروب ساز کمپنی نے وضاحتی پیغام میں کہا کہ انٹرویو کے دوران اپنے برانڈ کو نمایاں کر کے دکھائے جانے پر انھیں حیرانی ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ’(ویڈیو میں مشروب رکھنے کے حوالے سے) ہم سے اجازت نہیں لی گئی اور اس پر کارروائی کی جائے گی۔‘
انٹرویو کے دوران اینکر کہتی ہے کہ گرمی بہت زیادہ ہے، دعا نے ہمارے لیے ’’مشروب‘‘ بنایا ہے۔اپنے لیے ایک گلاس اور میرے لیے ایک گلاس ۔ظہیر کے لیے کوئی گلاس نہیں بنایا۔
ان کے پوچھنے پر کہ ظہیر کے لیے مشروب کیوں نہیں بنایا، دعا کہتی ہیں کہ ’میں ظہیر کو بنا کر پہلے ہی پلا چکی ہوں۔‘
پھر کچھ وقفے بعد اینکر کہتی ہیں کہ ’دعا، آپ نے پہلے مجھے کولڈ ڈرنک پلائی تھی اب یہ مشروب۔ آپ بتائیں آپ کا پسندیدہ ڈرنک کون سا ہے؟‘ اس پر دعا نے ہنستے ہوئے جواب دیا ’یہی مشروب۔‘
تو اس طرح انٹرویو کے دوران بظاہر جان بوجھ کر مشروب کا بار بار حوالہ بھی تنازع کے باعث بنا اور بہت سے صارفین نے یہ رائے دی کہ ایسا لگتا ہے جیسے اس انٹرویو ہی کا نہیں بلکہ شادی کا سپانسر بھی مذکورہ مشروب ہے۔ذریعہTWITTER
اویس قادری نے اعتراض اٹھایا کہ ’سمجھ نہیں آ رہا مہمانوں کے سامنے مشروب کی بوتل کون رکھتا ہے بھائی؟ پانی ڈالے بغیر پیتے ہو کیا۔‘ آفریدی نامی صارف نے الزام لگایا کہ ’دعا زہرہ کیس میں مذکورہ مشروب جیسے برانڈ کو پروموٹ کیا جا رہا ہے اور صاف دیکھا جا سکتا کہ دعا کو مذکورہ مشروب کا نام بولنے کے لیے اشارہ‘ کیا گیا۔
صحافی اقرار الحسن نے اس پر تبصرہ کیا کہ ’ویسے مشروب ساز کمپنی کو اپنی مارکیٹنگ ٹیم کو نوکری سے فارغ کر دینا چاہیے۔‘ ایک صارف ماہ رخ قریشی نے اس حوالے سے کہا کہ کاش کہ اس اینکر سے پہلے دعا کے والدین ’مذکورہ مشروب‘ والوں کے پاس پہنچ جاتے تو آج اینکر کے بجائے دعا کے ساتھ وہ بیٹھے ہوتے۔‘
دعا زہرہ اور ظہیر کے انٹرویو پر تنقید اور بائیکاٹ مہم کے دوران مشروب سازکمپنی نے اس ویڈیو سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔