اب پہلی بار انہوں نے کمپنی کے حوالے سے کسی مالک کے رویے کا اظہار کیا ہے۔
16 جون کو ٹوئٹر کے 8 ہزار ملازمین سے سوال جواب کے لائیو اسٹریم سیشن میں دنیا کے امیر ترین شخص نے سوشل میڈیا نیٹ ورک کے بارے میں اپنے منصوبوں پر بات کی۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر ایلون مسک نے کہا 'میں چاہتا ہوں کہ ٹوئٹر اچھی اور طویل المعیاد تہذیب کے لیے کردار ادا کرے، جہاں ہم حقیقت کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکیں'۔
ٹوئٹر ملازمین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح الفاظ میں نہیں کہا کہ وہ ٹوئٹر کو خریدنے والے ہیں، مگر یہ عندیہ دیا کہ وہ اس خریداری کو مکمل کرنے کے قریب ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کے ڈیٹا کو جواز بناکر ٹوئٹر کو خریدنے کے منصوبے پر عملدرآمد معطل کردیا تھا بلکہ ایک موقع پر اسے منسوخ کرنے کی بات بھی کی تھی۔
ایلون مسک نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ وہ دنیا بھر میں ٹوئٹر صارفین کی تعداد ایک ارب تک پہنچانے میں کامیاب رہیں گے، جو کہ موجودہ تعداد کے مقابلے میں لگ بھگ 4 گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ٹیسلا کو کامیاب بناچکے ہیں اور توقع ہے کہ ٹوئٹر کے لیے بھی ایسا کرسکیں گے۔
اس موقع پر انہوں نے گھروں سے کام کرنے کے معاملے پر بھی بات کی، کیونکہ ٹوئٹر کے ملازمین کورونا وائرس کی وبا کے بعد سے زیادہ تر گھروں سے ہی کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ گھروں سے کام کرنے کے حوالے سے کھلا ذہن رکھتے ہیں، کیونکہ سافٹ وئیر تیار کرنا گاڑیاں بنانے سے مختلف کام ہے، مگر انہیں یہ بھی توقع ہے کہ مستقبل میں زیادہ افراد دفتر آنا پسند کریں گے۔
ٹوئٹر کو خریدنے کے بعد ملازمین کی تعداد میں کمی کے سوالات پر ایلون مسک نے واضح جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کمپنی کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، جو اچھی صورتحال نہیں۔
اس موقع پر انہوں نے چینی ایپس وی چیٹ اور ٹک ٹاک کو متاثر کن ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وی چیٹ چین کے شہریوں کی زندگی کا لازمی حصہ بن گئی ہے جبکہ ٹک ٹاک کا استعمال 'بیزار کن' نہیں۔
ایلون مسک نے کہا کہ وہ ٹوئٹر میں پیمنٹس ٹیکنالوجی کے اضافے کے خواہشمند ہیں، تاکہ صارفین اس سروس کے ذریعے رقوم بھیج یا وصول کرسکیں۔
انہوں نے زور دیا کہ وہ ٹوئٹر صارفین کی تعداد میں اضافہ تو چاہتے ہیں مگر اس پلیٹ فارم پر مجرمانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ لوگ ٹوئٹر کو اپنے اصل ناموں کےساتھ استعمال کریں بلکہ وہ فرضی ناموں کے ساتھ بھی اپنے سیاسی خیالات کا اظہار اس پلیٹ فارم پر کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ان کے ذہن میں ٹوئٹر کے حوالے سے کئی خیالات موجود ہیں اور وقت آنے پر انہیں کمپنی کے عہدیداران سے شیئر کریں گے۔