غیرملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سعد حسین رضوی کا کہنا تھا کہ اپنے اصولوں اور نظریات کی بنیاد پر الیکشن لڑیں گے۔ ناموس رسالت کے معاملے پر ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہ آئی ہے نہ آئے گی ۔
انہوں نے کہا کہ کوئی یہ بات زبان پر لانے کو تیار نہیں۔ اس ناموس رسالت کی تحریک میں ہمارے 44 شہداء ہیں۔ تقریباً نصف سینچری بنتی ہے اور زخمی الگ ہیں۔ کئی لوگ اب تک ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ کوئی ہمارے ساتھ ہے نہ ہی ہم کسی کے ساتھ ہیں۔ ہم اپنے نظریے کے ساتھ ہیں۔
لیکن ہمیں طاقتور حلقوں کی حمایت حاصل ہونے کا الزام لگانے اب خاموش کیوں ہوگئے جواب دیں۔یہ بتایا جائے وہ قوتیں کون سی تھیں جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ہمارے ساتھ تھیں اور انہوں نے ہی ہمیں ہی مارا ہے۔ ہم پر ہی گولیاں چلائیں۔ ہم نے جو بیانیہ دیا ہے وہ کسی نے نہیں دیا۔
امیر تحریک لبیک پاکستان سعد حسین رضوی نے کہا کہ ہم اپنے وطن کے ساتھ ہیں۔ پارلیمنٹ پر لکھے کلمے کے ساتھ ہیں۔ پارلیمنٹ پر جو جھنڈا لگا ہے اس کے ساتھ ہیں۔ ہم اپنے اداروں کے ساتھ ہیں۔ لیکن جو بھی آئینی اور قانونی حدود کے اندر ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔
سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کی وطن واپسی کے سوال پر سعد رضوی کا کہنا تھا کہ ’اسے پاکستان میں کیسے آنا چاہیے؟ جو سزا کا مستحق مجرم ہے، آئین شکن ہے، اس کو پاکستان میں کیسے آنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر مشرف کو وطن واپس لانا ہے تو پہلے عدالت میں کیس چلایا جائے۔ وطن تو اس کا پاکستان ہی ہے لیکن وہ مجرم ڈکلیئر ہو۔
تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ حافظ سعد حسین رضوی نے واضح کیا کہ تحریک لبیک پاکستان موروثی جماعت نہیں ہے۔#کرین_پہ_ٹھپہ pic.twitter.com/rhcRhBiEGg
— Liaqat Ali baloch (@Liaqat_ali0_) June 16, 2022