ایک نیوز (چوہدری اشرف): آئی سی سی کا فنانشل اور ڈسٹری بیوشن ماڈل منظور ہوگیا، جس کے مطابق پی سی بی فنانشل ماڈل کے 4 سرفہرست ملکوں میں شامل ہوگیا اور اسے پچھلے ماڈل سے دوگنا رقم ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے بورڈ اور کمیٹی کے اجلاس 10 سے 13 جولائی تک ہونے والی سالانہ کانفرنس کے موقع پر ڈربن میں منعقد ہوئے۔ اجلاسوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے وفد نے بھی شرکت کی، جس میں آئی سی سی کے ایونٹس میں مرد اور خواتین ٹیموں کے لیے مساوی انعامی رقم، آئی سی سی کا فنانشل اور ڈسٹری بیوشن ماڈل 2024-27ء، آئی سی سی کے قواعد و ضوابط میں ترمیم اور ٹیسٹ کرکٹ میں اوور ریٹ کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کے علاوہ دیگر امور زیر غور آئے۔ 80 اوورز سے کم کی اننگز کے لیے اوور ریٹ جرمانے کو کالعدم قرار دیا گیا،میچ فیس جرمانے کی حد 50 فیصد رکھی گئی ہے۔نئے قانون سے قبل ٹیمیں اپنی پوری میچ فیس کھو دیتی تھیں ، آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں بھارتی ٹیم کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔اوور ریٹ جرمانے کی وجہ سے بھارتی کھلاڑیوں کومیچ فیس کا 80 فیصد جرمانہ ہو ا تھا۔
آئی سی سی فنانشل اور ڈسٹری بیوشن ماڈل کوگلوبل کرکٹ میں بہت بڑی انویسٹمنٹ کے طور پر دیکھا جارہا ہےاور یہ کھیل کی ترقی و فروغ کیلئےزبردست مواقع فراہم کرے گا۔ اس ماڈل کے تحت آئی سی سی کے رکن ممالک کو ہونے والی تقسیم کیلئے جن بنیادی باتوں کو مدنظر رکھا جائے گا ان میں ٹیموں کی میدان اور میدان سے باہر کی کارکردگی، عالمی رینکنگ ، آئی سی سی ایونٹس میں کارکردگی اور آئی سی سی ایونٹس میں کمرشل کنٹری بیوشن قابل ذکر ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے آئینی حق کے مطابق پچھلے کئی ہفتوں کے دوران آئی سی سی کے اجلاسوں میں مسلسل اس فنانشل ماڈل کے بارے میں اضافی معلومات کا تقاضا کرتا آیا ہے تاکہ اس ماڈل کے تحت ہونے والی رکن ملکوں کے لیے مختص کی گئی رقم کی تقسیم کے طریقہ کار اور اس کے فارمولے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد مل سکے۔
پی سی بی نے کہا کہ تمام متعلقہ معلومات ، ڈیٹا اور فارمولے کی غیرموجودگی کے سبب اس بارے میں اتنا بڑا فیصلہ جلدبازی میں نہیں کیا جانا چاہیے۔ اسی بنا پر پی سی بی نے یہ تجویز دی کہ اس معاملے کو آئی سی سی کے اگلے اجلاس تک مؤخر کردیا جائے لیکن رکن ممالک کی اکثریت نے اس معاملے کو مؤخر کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اس فنانشل ماڈل کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد پی سی بی نے اصولی مؤقف کے تحت اپنا اختلاف ریکارڈ کرادیا۔
واضح رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی آئی سی سی ایونٹس اور دو طرفہ سیریز میں کارکردگی، پاکستان کرکٹ بورڈ کے اپنے غیرمعمولی فین بیس اور کمرشل ویلیو اور اس ماڈل میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا 4 سرفہرست ملکوں میں شمار ہونےکی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو گزشتہ فنانشل سائیکل کے مقابلے میں اس مرتبہ دو گنا زیادہ ریونیو ملے گا۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ ریونیو میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان کی کرکٹ کی ترقی میں بہت زیادہ انویسٹمنٹ کرسکے گا جس سے پاکستان کی کرکٹ کو مزید بلندی پر لے جانے میں مدد ملے گی جو کہ پاکستان اور پاکستانی شائقین کے لیے یہ ایک اچھی خبر ہے۔
پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے آئی سی سی کے اجلاس کے دوران مختلف کرکٹ بورڈز کے حکام سے بھی مفید ملاقاتیں کیں جن میں دو طرفہ روابط اور کرکٹ کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔ 15 جولائی کو پاکستان کرکٹ بورڈ اور ایشین کرکٹ کونسل کے حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایشیا کپ کے شیڈول ، انتظامی معاملات اور مارکیٹنگ امور کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت ہوئی۔
ایشیا کپ کے شیڈول کا اعلان رواں ہفتے کردیا جائے گا۔ایشیا کپ کا آغاز پاکستان سے ہوگا۔