ایک نیوز: چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نےمختصر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی مزید 5 گواہان کو شامل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء خواجہ حارث اور گوہرعلی خان پیش ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل سعدحسن پیش ہوئے،ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس پر سماعت کی۔
عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے۔عدالت نے پراسیکیوٹر پر خواجہ حارث کے اعتراض کو منظور کر لیا ہے،پراسیکیوٹر کیس میں دلائل نہیں دے سکیں گے ۔چیئرمین پی ٹی آئی کی آج کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔عدالت نے توشہ خانہ کیس میں دونوں گواہان کو کل طلب کر لیا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن سعدحسن نے گواہان کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بینک الفلاح میں اکاؤنٹ چیئر مین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نام سے ہے۔چیرمین پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے بینک میں توشہ خانہ کی رقم منتقل کی ہے۔جو دستاویزات جمع کروا رہے وہ فردجرم عائد کرنے سے قبل عدالت نے چیرمین پی ٹی آئی کو دے دیے ہیں کوئی نئے دستاویزات عدالت جمع نہیں کروا رہے۔جو دستاویزات جمع کروائے وہ پہلے سے عدالت کے پاس موجود ہیں۔جج ہمایوں دلاو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب عدالت میں پہلے سے جمع ہیں تو پھر دوبارہ جمع کیوں کروا رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ اکتوبر 2022 میں کابینہ ڈویژن میں تعینات چار افسران کو گواہوں کی لسٹ میں رکھا گیا ہے۔کابینہ ڈویژن کے سیکرٹری ایڈمن ارشد محمود ، ڈپٹی سیکرٹری کوارڈینیشن فیصل تحسین گواہوں میں شامل ہیں۔ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ قانون سے نظر پھیر لی جائے ،پانچ گواہوں کے نام گواہان کی فہرست میں شامل کرنے کی اجازت دی جائے۔
وکیل الیکشن کمیشن سعدحسن نے کہا کہ گواہان کی درخواست دینے میں کوئی قانونی پہلوغلط نہیں ہے،گواہان کی درخواست دینے کا مقصد عدالت کو مزید مطمئن کرناہے۔پراسیکیورٹر نے مزید گواہان کے بیان قلمبند کروانے کی درخواست کو منظور کرنے کی استدعا کی۔پروسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ رقم بینک اکاؤنٹ میں منتقلی کی تصدیق کی، الیکشن کمیشن کے سامنے توشہ خانہ رقم منتقلی کا اعتراف کیاگیا۔
چیئر مین پی ٹی آئی کےوکیل خواجہ حارث نے پرائیویٹ شکائت میں پراسیکوٹر کے دلائل پر اعتراض اٹھا دیا۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قانون کے مطابق پبلک پراسیکیوٹر پرائیویٹ شکائت کنندہ کا حصہ نہیں ہے۔فرض کرلیں شکائت الیکشن کمیشن نے دائر کی اور ایک شخص کو اٹھارٹی دی،شکائت کنندہ نے سعدحسن کو سب سے پہلے اپنا وکیل منتخب کیا۔شکائت کنندہ نے بعد میں امجدپرویز کو اپنا وکیل منتخب کیا۔ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آپ کو امجدپرویز کے وکالت نامہ پر بھی اعتراض ہے؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے تو معلوم ہی نہیں کہ توشہ خانہ کیس میں ہو کیارہاہے۔خواجہ حارث نےالیکشن کمیشن کے وکلاء پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ میرے نوٹس میں ایسی باتیں ہونی چاہیے نا،کون سا پاور آف اٹارنی آرہا، کون سا پاور آف اٹارنی جارہا، کچھ معلوم نہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ وکیل کوئی ہے اور دلائل پراسیکیورٹر دےرہاہے،عدالت میں دلائل صرف ایک وکیل ہی کرتاہے، کبھی الیکشن کمیشن پر اعتراض نہیں اٹھایا۔جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آپ کی جانب سے وکیل گوہرعلی خان نے دلائل دیے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ غلط بیانی نہ کریں، ہم غلط بیانی نہیں کرتے۔گوہرعلی خان دلائل نہیں دیتے۔ جس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے کہ عدالت غلط بیانی کررہی ہے؟خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت میں قانونی پہلو ہوتےہیں، ایک ہی پوائنٹ پر الیکشن کمیشن اور پراسیکیورٹر دلائل دےرہے۔ وکیل الیکشن کمیشن سعدحسن نے کہا کہ قانون کے مطابق پراسیکیوٹر کسی بھی عدالت میں اپنے دلائل دے سکتاہے،کہیں نہیں لکھاکہ پراسیکیوٹر اپنے دلائل پرائیویٹ شکائت میں نہیں دےسکتا۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ سب چھوڑ دیں، گواہان والی درخواست قابلِ سماعت ہے یا نہیں؟ دلائل دیں۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ شکائت کنندہ نے ہمیں دائر شکایت کی کاپی دینی ہوتی ہے۔شکائت کنندہ، الزام اور گواہان کے نام شکایت کی کاپی میں ہی دینے ہوتےہیں۔توشہ خانہ کیس میں دائر شکایت میں صرف دو گواہان کے نام ہمیں دیے گئے ہیں۔ابھی تو کیس ابتدائی مراحل میں ہے، فردجرم سے قبل گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوتے ہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ شکایت کنندہ کے مطابق مزید 5 گواہان کے بیانات ریکارڈ کروانا بھول گئے۔وکیل خواجہ حارث نے پیر تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی، خواجہ حارث نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاملہ چل رہا ہے۔جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آئےگا تو دیکھ لیں گے۔مجھے میری عدالت کا کام چلانے دیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ میں پیر کو آؤں گا، آپ کی عدالت بیٹھا رہوں گا۔میں گارنٹی دیتاہوں کہ چیرمین پی ٹی آئی عدالت آئیں گے۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر مختصر فیصلہ سنا تے ہوئے الیکشن کمیشن کی مزید 5 گواہان کو شامل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
قبل ازیں پی ٹی آئی لیگل ٹیم میں مرزاعاصم،خالدیوسف اور سردار مصروف عدالت پہنچ گئے ہیں۔ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ خواجہ صاحب کیسے ہیں؟ آپ کو نئی کچہری میں خوش آمدید کہتے ہیں۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کو بھی نئی کچہری کی بہت مبارکباد ہو۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعدحسن نے کہا کہ امجدپرویز لاہور میں موجود ہیں،دو گواہان کمرہ عدالت میں موجود ہیں، آج ان کا بیان ریکارڈ کروا لیں۔جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آج ٹرائل کی سماعت کا آغاز ہونا ہے۔امجدپرویز کو آج کی تاریخ ٹرائل شروع کرنے کے لیے دی گئی تھی۔
جج ہمایوں دلاور نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آج تیسری بار سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔کوئی دلائل دے نہ دے، میں فیصلہ بغیر سنے سنا دوں گا۔ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکلاء کی استدعا پر دو بار سماعت ملتوی کی۔
وکیل الیکشن کمیشن سعدحسن نے کہا کہ کچہری شفٹنگ کے باعث سماعت پہلے ملتوی کرنے کی استدعا تھی۔ جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے وکلاء کے لیے کوئی سماعت ملتوی نہیں ہوگی۔ سعدحسن نے جس پر کہا کہ آدھا گھنٹہ دےدیں، میں امجدپرویز سے پوچھ کر بتاتاہوں۔ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن امجدپرویز نے کمٹمنٹ دی تھی آج دلائل دینے کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ اگر دونوں فریقین سے ہوچھ کر ایک تاریخ رکھ لیں۔ جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سماعت تو ملتوی نہیں ہوگی، سماعت آج ہی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعدحسن نے کہا کہ لیگل ٹیم سے مشاورت کرکے دو بجے تک عدالت کو بتاتے ہیں۔جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آج گواہان کےحوالےسےدرخواست پر دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنا دوں گا جس کے بعد توشہ خانہ کیس کی سماعت میں دو بجے تک وقفہ کردیاگیا ۔