وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چینی وزیر پبلک سیکیورٹی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور ان سے بس حادثے پر تفصیلی بات ہوئی ہے۔ ہم نے بس حادثے میں اب تک ہونے والی تحقیقات میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزیرخارجہ کو چین جانے کی ہدایت کی ہے اور متعلقہ سیکیورٹی ایجنسی کو چینیوں کی سیکیورٹی مزید بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم اور افغان صدر میں ملاقات کی تفصیل دفترخارجہ ہی بتا سکتا ہے جبکہ بھارت پاکستان میں مداخلت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ داسو بس واقعے کی تحقیقات جلد مکمل کر لیں گے اور ہم ذمہ دار افراد کو کسی قیمت پر معاف نہیں کریں گے۔ داسو واقعے کے زخمیوں کو پاک فوج کے اسپتالوں میں امداد دی جا رہی ہے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ داسو واقعہ جے سی سی اجلاس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش تھی۔ سی پیک اور پاک چین دوستی کے دشمنوں کو معاف نہیں کیا جائے گا جبکہ پاکستان کا کوئی فیورٹ نہیں ہے۔ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے اور افغانستان کا امن افغانستان کے امن سے منسلک ہے۔انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کا تعلق حالات و واقعات سے بالاتر ہیں۔ چین کی 15 رکنی ٹیم سمیت ہمارے اعلی سطحی ادارے داسو بس حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ پاکستان میں تمام چینی ملازمین کو فول پروف سیکیورٹی دیں گے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستان چین آزمودہ دوست اور آہنی بھائی ہیں اور وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر بس حادثے کی تحقیقات جاری ہیں جسے جلد مکمل کر لیں گے۔جعلی شناختی کارڈز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈز کے اجرا کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور جعلی شناختی کارڈز کے معاملے میں نادرا کے 10 ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔