ایک نیوز: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر آصف کرمانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ن لیگ کا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ ہاتھ سے پھسل چکا ہے۔ احتساب کا مطلب ججوں اور جرنیلوں کا احتساب نہیں ہے۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ لوگ اپنی غلطیاں تسلیم کریں۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء سینٹر آصف کرمانی نےوائس آف امریکہ کو انٹرویودیتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ ہاتھ سے پھسل چکا ہے۔ ن لیگ اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ کے ساتھ الیکشن میں نہیں جائے گی۔ اب پارٹی کو کسی نئے بیانیہ کے ساتھ انتخابات میں جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کی مدت میں توسیع کی حمایت نے پرانا بیانیہ ختم کردیا۔ نواز شریف سمجھوتہ نہیں مصلحت پسند ہوگئے ہیں۔ بعض عناصر نواز شریف کے فیصلے تبدیل کرنے پر قدرت رکھتے ہیں۔ نواز شریف ملک میں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض عناصر نواز شریف کو اپنی سوچ پر چلنے نہیں دیتے۔ نواز شریف عدم اعتماد کے بعد فورا الیکشن چاہتے تھے۔ جماعت میں موجود بعض عناصر نے الیکشن کا فیصلہ تبدیل کروا دیا۔ نواز شریف کی فیصلہ سازی میں دیگر عوامل بھی آگئے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگ میں ایک نیا ایڈیشن بھی آگیا ہے۔ نیا ایڈیشن نواز شریف سے یہ فیصلے کروا رہا ہوگا۔ پارٹی فیصلہ سازی میں نئے ایڈیشن کا عمل دخل بڑھ گیا ہے۔ لیگی نظریات رکھنے والے پرانے رہنماء پیچھے چلے گئے ہیں۔ سینئر رہنماؤں کی جگہ دیگر جماعتوں سے آنے والوں نے لے لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ اپنا تشخص کھو رہی ہے۔ غوث علی شاہ، سردار مہتاب خان یا شاہد خاقان عباسی کو تحفطات ہیں۔ سینئر رہنماؤں کے پارٹی معاملات پر تحفظات کو دور کیا جانا چاہئے۔ شاہد خاقان نے نواز شریف سے کہا کہ مریم نواز بطور رہنماء قبول نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آئی پی پی سے سیٹ ایڈجسمٹ پر سینئر رہنماؤں کو تحفظات ہیں۔ سیٹ ایڈجسمنٹ سے پرانے رہنماؤں اور کارکنوں کی حق تلفی ہوئی۔ احتساب کا مطلب ججوں، جرنیلوں کو سزا دینا نہیں۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ لوگ اپنی غلطیاں تسلیم کریں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان ملنا چاہئے تھا۔ پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہئے۔الیکشن التواء کے شکوک اب نہیں رہے۔ مسلم لیگ ن ہر صورت 8 فروری کو الیکشن چاہتی ہے۔ ن لیگ کا منشور تاخیر کا شکار ہے۔ انتخابی مہم کے آغاز سے قبل منشور آجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ چند روز میں نواز شریف انتخابی مہم کا آغاز کریں گے۔ الیکشن میں جیتے تو وزیر اعظم نواز شریف ہوں گے۔ مریم نواز وزیر اعلی ہوں گی یا نہیں؟ ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔