ایک نیوز: الیکشن کمیشن انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آرڈر دے چکا ہے اور پرنٹنگ کا کام شروع ہو گیا ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے اگر انتخابی نشانات کو تبدیل کرنے کا یہ سلسلہ نہ رکا تو ایسے انتخابی حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کیجانب سے جاری اعلامیے کے مطابق انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے انتخابی نشان تبدیل کیے جا رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آرڈر دے چکا ہے اور پرنٹنگ کا کام شروع ہو گیا ہے۔
ترجمان الیکشن کے مطابق اگر اسی طرح انتخابی نشانات کی تبدیلی کا عمل جاری رہا تو تو الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا گیا ہے کیونکہ بیلٹ پیپر دوبارہ پرنٹ کروانا پڑیں گے جس کے لئے پہلے ہی وقت محدود ہے جبکہ دوسری طرف جو سپیشل کاغذ بیلٹ پیپر ز کے لئے مہیا ہے، وہ بھی ضائع ہو جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق 2018ء کے انتخابات میں 800 ٹن کاغذ بیلٹ پیپر کی چھپائی کے لیے استعمال ہوا تھا جبکہ اس بار 2024ء کے انتخابات میں 2070 ٹن کاغذ استعمال ہونے کا تخمینہ ہے۔اسی طرح 2018 ءکے انتخابات میں 11،700 امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ اس بار 18،059 امیدوار میدان میں ہیں۔ 2018 ء میں 220 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے جبکہ اس بار 260 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے جا رہے ہیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے واضح کیا کمیشن کی طرف سے بار بار جو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اب انتخابی نشان تبدیل نہ کیے جائیں،،،اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ اگر انتخابی نشانات کو تبدیل کرنے کا یہ سلسلہ نہ رکا تو ایسے انتخابی حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہے گا۔