ایک نیوز :تحریک انصاف کے35 ارکان قومی اسمبلی کو اچانک ڈی نوٹیفائی نہیں کیا گیا بلکہ اس کی تیاریاں سپیکر کی جانب سے خفیہ طورپر پہلے سے کی جارہی تھیں۔اندرونی کہانی میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چند روز قبل سابق اسپیکر اسد قیصر کی قیادت میں پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے بعد فہرست تیار کروائی تھی۔نام اسپیکر کی ایاز صادق، سعد رفیق، نوید قمر اور اسعد محمود کی مشاورت سے فائنل ہوئے تھے۔راجہ پرویز اشرف نے 35 استعفوں کو قبول کرکےفائل اپنے پاس رکھی ہوئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے 35اراکین کے استعفے قبول کرنے کا نوٹی فکیشن انتہائی خفیہ رکھا لیکن عمران خان کی طرف سے قومی اسمبلی واپسی کے عندیہ کے بعد انہوں نے وزیراعظم سیکرٹریٹ سے رابطہ کیا بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف نے آصف زرداری، فضل الرحمان اور چوہدری شجاعت اور نواز شریف سے اس معاملہ پر مشاورت کی،اس کے بعد حکومتی اتحاد کے چاروں بڑوں نے فیصلہ کیا کہ اسپیکر کو استعفے قبول کرنے کی ہدایت کی جائے۔ آصف زرداری نے سپیکر راجہ پرویز اشرف سے رابط کرکے انھیں استعفے الیکشن کمیشن بھجوانے کی ہدایت کی ۔
اسپیکر نے الیکشن کمیشن کو فائل اس درخواست کے ساتھ بھجوائی کہ 35ارکان کو فوری طور پر ڈی نوٹیفائی کردیا جائے۔
دوسری جانب اتحادی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ان حلقوں پر الیکشن نہیں لڑا جائے گا اور سارا فوکس پنجاب اسمبلی انتخابات پر رکھا جائے گا۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے استعفوں کے بارے میں مسلسل غلط بیانی کی گئی وراسمبلی حکام نے استعفوں کے معاملہ پر میڈیا کو مسلسل انکار کیا۔